اروند کیجریوال کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کرنے والے شخص کو ہائی کورٹ کی پھٹکار، بھاری جرمانہ...
Arvind Kejriwal Arrest Hearing: دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری اورعدالتی حراست کے خلاف بدھ (03 اپریل) کو دہلی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اروند کیجریوال کی طرف سے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرکے رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سماعت کے دوران کیجریوال کے وکیل ابھیشیک منوسنگھوی نے ان کا موقف رکھا۔ وہیں، ای ڈی کی طرف سے ایڈیشنل سالسٹرجنرل ایس وی راجو نے دلیلیں رکھیں۔
دہلی ہائی کورٹ میں جسٹس سورن کانتا شرما کی بینچ نے سماعت کی۔ اس دوران کیجریوال کے وکیل نے کہا، ”پہلے میں اپنی بات رکھتا ہوں۔ ہم نے موضوع کو زمروں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلا موضوع ہے الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ۔ گرفتاری ایسے وقت میں ہوئی ہے، جس سے عرضی گزار کو سیاسی عمل میں حصہ لینے سے روکا جائے۔ اس کی پارٹی کو ختم کردیا جائے۔ دو سال پرانے معاملے میں مارچ 2024 میں گرفتاری ہوئی۔ یہ وقت بہت کچھ کہتا ہے۔“
گرفتاری کا مقصد کچھ اور ہی لگتا ہے
ابھیشیک منوسنگھوی نے مزید کہا، ”دوسرا موضوع ہے کہ مجھے سمن بھیجنے کے لائق کوئی چیزای ڈی کے پاس نہیں ہے۔ آپ نے بغیر پوچھ گچھ، بیان کے گرفتارکرلیا۔ مجھ سے گھر پر آکر بیان لینے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ مجھے سوال نہیں سونپے گئے۔ جس طرح گرفتاری والے دن میرے گھرآئے۔ اسی طرح پہلے آکرسوال سونپ سکتے تھے۔ بیان لے سکتے تھے۔ کیا واقعی گرفتاری کی ضرورت تھی؟ پی ایم ایل اے میں ضمانت پانا مشکل رکھا گیا ہے، لیکن سیکشن 19 کے تحت گرفتاری کے لئے بھی شرائط رکھی گئی ہیں۔ کیا ان پرعمل ہوا؟ گرفتاری کا مقصد کچھ اورہی لگتا ہے۔ انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد صرف بے عزت کرنے اورپریشان کرنے کے لئے گرفتاری ہوئی۔“
ابھیشیک منوسنگھوی نے کہا، ”تیسرا موضوع یہ ہے کہ گرفتارکرنے کے علاوہ بھی متبادل دستیاب تھے۔ گھرپرپوچھ گچھ کرتے، آن لائن پوچھ گچھ کرتے، سوال بھیج کرتحریری جواب لیتے۔ کیا میرے بھاگنے کا خطرہ تھا؟ کیا معاملے کے ڈیڑھ 2 سال بعد میں ثبوتوں کو متاثرکرسکتا تھا؟ یہ کہتے ہیں کہ میں تعاون نہیں کر رہا تھا، یہ غلط ہے۔ کیا صرف اسی بنیاد پرگرفتاری ہوسکتی ہے؟ نہ مجھ پرکوئی الزام تھے۔ نہ مبینہ جرائم کی کوئی رقم ضبط ہوئی۔ کسی نے کہہ دیا کہ مجھ سے پیسے ملے اوراس بنیاد پرگرفتارکرلیا۔ کیا یہی ثبوت ہیں؟“
ایک دن پہلے عرضی کی ای ڈی کرچکی ہے مخالفت
ایک دن پہلے ہی ای ڈی نے کیجریوال کی عرضی کی مخالفت کی تھی۔ ایجنسی نے کیجریوال کو مبینہ طورپر گھوٹالے کا اہم سازش کرنے والا بتایا ہے۔ ہائی کورٹ میں ای ڈی نے بتایا کہ کیجریوال نے حوالہ لین دین خود نہیں سنبھالا۔ اس گھوٹالے میں جو اہم ثبوت ظاہر کرتے ہیں کہ سازش کے بارے میں ان کو جانکاری تھی۔ ای ڈی نے کہا کہ اروند کیجریوال کچھ لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے شراب پالیسی 22-2021 کی تیاری کرنے کی سازش میں شامل تھے اور اس پالیسی میں فائدہ دینے کے بدلے میں شراب تاجروں سے رشوت مانگنے میں بھی شامل تھے۔
بھارت ایکسپریس۔