Bharat Express

Army officer’s fiancée ‘sexually abused: ہاتھ پاؤں باندھ کر مارا،پتلون اتارا،ریپ کی دھمکی دی اور سینے پر لات ماری…تھانہ میں فوجی افسر کی منگیتر سے بربریت

اوڈیشہ پولیس نے معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ اس معاملے کی سی آئی ڈی تحقیقات کرے گی۔فوج کے اعلیٰ حکام نے اس معاملے کو لے کر اڈیشہ کے ڈی جی پی اور انتظامیہ سے بات کی ہے۔

اوڈیشہ میں ایک فوجی افسر اور ان کی منگیتر کے ساتھ پولیس کی بربریت کا معاملہ سامنے آیا ہے جو روڈ ریج کی شکایت درج کرانے پولیس اسٹیشن پہنچ تھی۔ خاتون کی جانب سے بیان کردہ تشدد کا واقعہ چونکا دینے والا ہے۔ فوجی افسر کی منگیتر نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے نہ صرف اس کے ہاتھ اور ٹانگیں باندھی بلکہ اسے مارا پیٹابھی ہے۔انہوں نے پتلون اتارنے، پرائیویٹ پارٹس دکھانے اور ریپ کی دھمکی دینے جیسے سنگین الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔

معاملہ اڈیشہ کے دارالحکومت بھونیشور کا ہے۔ پولیس کی بربریت کا سامنا کرنے والے فوجی افسر سکھ رجمنٹ کا حصہ ہیں۔ ان کی منگیتر بھونیشور میں اپنا ریستوراں چلاتی ہے۔ خاتون نے خبر رساں ایجنسی کو بتایاکہ ‘میں رات تقریباً ایک بجے اپنا ریسٹورنٹ بند کرکے گھر لوٹ رہی تھی۔ پھر کچھ نوجوانوں نے میرے ساتھ بدتمیزی کی۔ ہم نے پولیس سے مدد لینے کا سوچا اور سیدھے بھرت پور تھانے گئے۔

فوجی افسر کی منگیتر کا مزید کہنا تھا کہ ‘جب ہم بھرت پور تھانے پہنچے تو وہاں سول ڈریس میں ایک لیڈی کانسٹیبل موجود تھی۔ ہم نے کانسٹیبل سے ایف آئی آر درج کرنے اور شرپسندوں کو پکڑنے کے لیے گشتی گاڑی بھیجنے کی درخواست کی۔ لیکن لیڈی کانسٹیبل نے ہماری مدد کرنے کے بجائے ہمارے ساتھ بدتمیزی شروع کر دی۔ کچھ دیر بعد کچھ اور پولیس والے بھی تھانے پہنچ گئے اور فوجی افسر سے شکایت درج کرانے کو کہا۔

آرمی آفیسر کو لاک اپ میں ڈال دیا

خاتون نے کہا، ‘پولیس والے کسی بات پر ناراض ہو گئے۔ انہوں نے میرے منگیتر (آرمی آفیسر) کو لاک اپ میں ڈال دیا۔ میں نے پولیس والوں سے کہا کہ یہ غیر قانونی ہے، پولیس کسی فوجی افسر کو حراست میں نہیں رکھ سکتی۔ یہ کہتے ہی دو خواتین پولیس والوں نے مجھے مارنا شروع کر دیا۔ جب اس نے میری گردن پکڑنے کی کوشش کی تو میں نے اس کے  ہاتھ  میں دانت کاٹ لیا۔

جنسی ہراسانی کا سنگین الزام لگاتے ہوئے خاتون نے ایجنسی کو بتایاکہ ‘مجھے مارنے کے بعد خاتون پولیس اہلکاروں نے میرے ہاتھ اور ٹانگیں باندھ کر ایک کمرے میں بند کر دیا۔ کچھ دیر بعد ایک مرد پولیس والے نے دروازہ کھولا۔ اس نے ایک کے بعد ایک کئی بار میرے سینے پر لات ماری۔ اس نے میری پتلون اتار دی۔ اس کے بعد پولیس والے نے اپنی پتلون اتار دی اور مجھے اپنا شرمگاہ دکھانے لگا۔ پولیس والے نے پوچھا تم کب تک خاموش رہنا چاہتی ہو؟ خاتون نے پولیس اہلکار پر ریپ کی دھمکیاں دینے کا بھی الزام لگایا ہے۔ آپ کو بتادیں کہ فوجی افسر کی منگیتر ایک وکیل اور کاروباری ہے۔ ان کے والد ریٹائرڈ بریگیڈیئر ہیں۔

کرائم برانچ نے معاملے کی تفتیش شروع کر دی

ڈی ایس پی نریندر کمار بہیرا کی قیادت میں کرائم برانچ کی 5 رکنی ٹیم نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے بھرت پور پولیس اسٹیشن کا دورہ کیا ہے۔ ٹیم نے ملازمین سے چار گھنٹے سے زائد پوچھ گچھ کی۔ تاہم، تحقیقات میں مسائل  پیش آرہےتھے، دراصل تھانے میں کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ نصب نہیں تھا اور آئی آئی سی دیناکرشنا مشرا پوچھ گچھ کے دوران غیر حاضر تھے۔حالانکہ بھرت پور تھانے کے 5 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ معطل افسران میں آئی آئی سی دیناکرشن مشرا، سب انسپکٹر بیسلینی پانڈا، اے ایس آئی سلیلاموئی ساہو، ساگاریکا رتھ اور کانسٹیبل بلرام ہانڈا شامل ہیں۔

 اس واقعہ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے خواتین کے قومی کمیشن نے ڈی جی پی سے کارروائی کی رپورٹ طلب کی ہے۔ ڈی جی پی کو باضابطہ خط بھیجا گیا ہے جس میں 3 دن میں رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ ان پولیس اہلکاروں کو تفتیش کے لیے منسلک کر دیا گیا ہے۔ اوڈیشہ پولیس نے معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ اس معاملے کی سی آئی ڈی تحقیقات کرے گی۔فوج کے اعلیٰ حکام نے اس معاملے کو لے کر اڈیشہ کے ڈی جی پی اور انتظامیہ سے بات کی ہے۔ فوج کے مطابق حاضر سروس فوجی افسر کو حراست میں لینا اور قریبی آرمی یونٹ کو اطلاع نہ دینا غیر قانونی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔