علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں طلبہ لیڈرفرحان زبیری کی گرفتاری کے بعد ہنگامہ مچ گیا۔ ہنگامہ آرائی کے بعد ناراض طلبا نے کیمپس کے دو گیٹ کو بند کردیا۔ پولیس نے ہفتہ کے روز یہ جانکاری دی۔ پولیس نے بتایا کہ گرفتار طلبہ لیڈر فرحان زبیری کو گزشتہ 26 جولائی کو ہوئے تشدد کے ایک حادثہ کے سلسلے میں غیرضمانتی وارنٹ کے تحت جمعہ کے روز گرفتار کیا گیا۔ اس حادثہ میں 7 افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق، 6 طلبا کی پہلے ہی گرفتاری عمل میں آچکی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ فرحان زبیری کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 147, 148 اور 153 اے سمیت کئی دیگرمعاملے درج تھے۔
سول لائنز پولیس آفیسر (سی او) اشوک سنگھ نے بتایا کہ فرحان زبیری کو جمعہ کے روز پرانی چنگی کراسنگ کے قریب سڑک کے کنارے گاڑیوں کی چیکنگ کے دوران گرفتارکیا گیا اورقانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد اسے جیل بھیج دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے گزشتہ شام ایک اور طالب علم رہنما زید شیروانی کو بھی حراست میں لیا تھا جو ایک اورمقدمے میں مطلوب تھے۔ تاہم انہیں کچھ دیر بعد رہا کر دیا گیا۔ ان واقعات کی خبرپھیلتے ہی طلبہ کا ایک بڑا گروپ کیمپس سے ملحقہ دونوں مقامات پر جمع ہوگیا۔ دریں اثنا، حفاظتی اقدام کے طور پر، کیمپس کے اندر اورارد گرد سیکورٹی کے انتظامات کو سخت کر دیا گیا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پراکٹرمحمد وسیم کے مطابق، فرحان زبیری ایک ریسرچ اسکالرہے اورسلیمان ہال کا رہائشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے دونوں مین گیٹس کو دوبارہ کھولنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ محمد وسیم نے بتایا کہ آج شام کیمپس میں ایک باوقارآل انڈیا مشاعرہ منعقد ہونے والا ہے۔ اس تقریب میں ملک کے مختلف حصوں سے اردو کے ممتاز شعراء کی شرکت متوقع ہے۔ محمد وسیم نے کہا کہ مظاہرین نے تاہم یونیورسٹی حکام کو یقین دلایا ہے کہ ‘مہمانوں اور شرکاء’ کو کیمپس میں داخل ہونے سے نہیں روکا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تقریب شیڈول کے مطابق ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیمپس میں متبادل داخلے کے ذریعے نقل وحرکت کی اجازت دی جارہی ہے اورکلاسیزجاری ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔