Bharat Express

Alvida Jumma 2024: مسلمانوں کے لیے ‘الوداع جمعہ’ کتنا اہم ہے، کیا یہ رمضان کے دیگر جمعوں سے مختلف ہے؟

رمضان کے مہینے میں مسلمان 29 یا 30 دن روزے رکھتے ہیں، یعنی روزوں کی مدت تقریباً چار ہفتے ہوتی ہے۔ ان چار ہفتوں کے آخری جمعہ کو الوداع جمعہ کہا جاتا ہے۔ الوداع جمعہ ماہ رمضان کے تیسرے عشرہ (آخری 10 دن) میں آتا ہے۔

مسلمانوں کے لیے 'الوداع جمعہ' کتنا اہم ہے، کیا یہ رمضان کے دیگر جمعوں سے مختلف ہے؟

Alvida Jumma 2024: رمضان کا مہینہ مسلمانوں کے لیے بہت مقدس سمجھا جاتا ہے۔ اس خاص مہینے کے آخری جمعہ کو الوداع جمعہ کہا جاتا ہے۔ ملک بھر میں الوداع جمعہ 5 اپریل 2024 یعنی آج منایا جا رہا ہے۔ یوں تو مذہب اسلام میں ہر جمعہ کی اپنی اہمیت ہے لیکن الوداع جمعہ کے تعلق سے بر صغیر سمیت دیگر مسلم ممالک میں ایک روایت قائم ہے۔ اسلامی تعلیمات  مسلمان اس دن خصوصی اہتمام کرتے ہیں۔ بعض تو نئے کپڑے زیب تن کرتے ہیں اور خوشبوؤں کا استعمال کرتے ہیں۔ تاہم ازروئے شریعت اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ عرب ممالک کی اگر بات کی جائے تو یہاں نماز جمع کے لئے الگ سے کوئی خاص اہتمام نہیں کیا جاتا ہے۔ الوداع جمعہ کو عربی میں ‘جمعتہ الوداع’ بھی کہا جاتا ہے۔

رمضان کے مہینے میں مسلمان 29 یا 30 دن روزے رکھتے ہیں، یعنی روزوں کی مدت تقریباً چار ہفتے ہوتی ہے۔ ان چار ہفتوں کے آخری جمعہ کو الوداع جمعہ کہا جاتا ہے۔ الوداع جمعہ ماہ رمضان کے تیسرے عشرہ (آخری 10 دن) میں آتا ہے۔ حدیث کے مطابق جسے اسلامی تعلیمات کی تشریح کی بنیاد کہا جاتا ہے، رمضان کا مہینہ وہ مقدس مہینہ ہے جس میں ہر نیکی اور عبادت کے بدلے میں 70 گنا زیادہ ثواب ملتا ہے۔

الوداع جمعہ کے حوالے سے ہندوستان میں کیا روایت ہے؟

بھارت میں الوداع جمعہ کی نماز کو لے کر الگ ہی جوش و خروش پایا جاتا ہے اور مساجد میں بھی خصوصی تیاریاں کی جاتی ہیں۔ روزہ دار نئے اور اچھے کپڑے پہن کر عطر لگاتے ہیں اور نماز اور مساجد میں عبادت کے لیے گھروں سے نکلتے ہیں۔ بچے ہوں یا بوڑھے، ہر کوئی اس دن کو خاص انداز میں مناتا ہے۔ مذہب سے قطع نظر، ہندوستان اور جنوبی ایشیا میں الوداع جمعہ کے حوالے سے ایک الگ روایت اور ثقافتی رجحان ہے۔ اس دن لوگوں میں بہت جوش و خروش پایا جاتا ہے اور وہ یہ نماز پورے جوش و خروش سے ادا کرتے ہیں۔ بچوں میں بھی اس حوالے سے کافی جوش و خروش پایا جاتا ہے۔

اسلامی عقائد کے مطابق جمع کی نماز میں لوگ سچے دل سے جو جائز دعائیں مانگتے ہیں وہ قبول ہوتی ہیں اور نیک دل کے ساتھ پڑھی جانے والی نماز سے اللہ کی رحمتیں اور برکتیں حاصل ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ صغیرہ گناہ بھی معاف ہو جاتے ہیں۔ اس دوران فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ کئی نفل (اضافی) نمازیں بھی ادا کی جاتی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ثواب کمایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ قرآن خوانی بھی کی جاتی ہے اور غریب اور نادار لوگوں کی مدد بھی کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں- NCERT Books: بابری، گجرات فسادات اور ہندوتوا کی سیاست، این سی ای آر ٹی کی کتابوں سے ہٹائے گئے یہ موضوعات، نئے سیشن سے پہلے بڑی تبدیلی

کیا احادیث اور قرآن میں الوداع جمعہ کا ذکر ہے؟

احادیث میں الوداع جمعہ کے دن خاص عبادت کا کوئی ذکر نہیں ہے اور نہ ہی  نئے کپڑے پہننا یا جمعہ کی نماز کے لیے خصوصی تیاری کرنا حدیث سے ثابت ہے۔ تاہم، عرب میں، ہندوستان کی طرح الوداع جمعہ کے لیے کوئی خاص تیاری نہیں کی جاتی ہے۔ قرآن و حدیث میں الوداع جمعہ کا الگ سے کوئی ذکر نہیں ہے، حالانکہ جمعہ کی اہمیت کو خوب بیان کیا گیا ہے۔

نماز جمعہ کی اہمیت قرآن مجید کی سورۃ جمعہ (سورۃ 62) کی 9-11ویں آیات میں بیان کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اہل ایمان جب جمعہ کے دن نماز کے لئے اذان دی جائے تو اس وقت اپنے تمام کام چھوڑ کر اللہ کے ذکر کی طرف بڑھو یعنی نماز کے گھروں سے نکل جاؤ۔ دوسری جانب احادیث نبوی ﷺ میں، “جمع کے دن غسل کرنا، صاف ستھرے کپڑے پہننا اور خوشبو لگانا اس کے علاوہ بغور خطبہ سننا” کی تاکید کی گئی ہے۔

حدیث میں آتا ہے کہ جمعہ کا دن حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے ہی خصوصیت کا حامل ہے، کیونکہ جمع کے دن  ہی حضرت آدم علیہ السلام (اسلام کے مطابق دنیا میں بھیجے جانے والے پہلے انسان) کو جنت سے اس دنیا میں بھیجا گیا تھا۔ احادیث کے مطابق اسی دن حضرت آدم علیہ السلام جنت میں واپس آئے اور ان کی توبہ بھی اسی دن قبول ہوئی۔ اس کے علاوہ جمعہ کے دن کے لیے احادیث میں اس کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے ہر مسجد کے دروازے پر کھڑے ہوتے ہیں اور جمعہ کی نماز کے لیے آنے والے ہر شخص کا نام بھی لکھتے ہیں۔ پھر ان سب کا نام اللہ کی بارگاہ میں پیش کرتے ہیں۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read