Bharat Express

Akhilesh Yadav raised questions on EVMs: اکھلیش یادو نے ایک بار پھر ای وی ایم پر اٹھائے سوال، جانئے اس بار انہوں نے کیا کہا

اکھلیش یادو ماضی میں بھی ای وی ایم کی ریلائبلٹی پر سوال اٹھاتے رہے ہیں۔ حالانکہ، حال ہی میں ختم ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں، ایس پی نے اتر پردیش میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

بی جے پی کو اپنی شکست کا بدلہ ایودھیا کے سادھو اور سنتوں سے نہیں لینا چاہیے، اکھلیش یادو نے کہی یہ بات ؟

لکھنؤ: سماجوادی پارٹی کے صدر اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اتوار کے روز ایک بار پھر ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کی ریلائبلٹی پر سوال اٹھائے اور تمام آنے والے انتخابات بیلٹ پیپر کے ذریعے کرانے کا مطالبہ کیا۔ ایس پی سربراہ یادو نے اتوار کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم “X” پر ایک پوسٹ میں کہا، “‘ٹیکنالوجی’ کا مقصد مسائل کو حل کرنا ہے، اگر یہ مسائل کی وجہ بنتی ہے، تو اس کا استعمال بند کر دینا چاہیے۔”

 

 اسی پوسٹ میں یادو نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو نشانہ بناتے ہوئے کہا، “آج جب دنیا بھر میں کئی انتخابات میں ای وی ایم میں بے ضابطگیوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے اور دنیا کے مشہور ٹیکنالوجی ماہرین ای وی ایم کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ کھلے عام دھاندلی کے خطرے کے بارے میں لکھ رہے ہیں، پھر ای وی ایم کے استعمال کی ضد کے پیچھے کیا وجہ ہے، بی جے پی کو اس کی وضاحت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ تمام انتخابات بیلٹ پیپر کے ذریعے کرانے کا مطالبہ دہراتے ہیں۔

 یادو ماضی میں بھی ای وی ایم کی ریلائبلٹی پر سوال اٹھاتے رہے ہیں۔ حالانکہ، حال ہی میں ختم ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں، ایس پی نے اتر پردیش میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ایس پی نے ریاست کی 80 لوک سبھا سیٹوں میں سے 37 اور اس کی اتحادی کانگریس نے چھ سیٹیں جیتیں۔ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے صرف 33 نشستیں حاصل کیں اور اس کے اتحادی صرف تین نشستیں جیت سکے۔ آزاد سماج پارٹی (کانشی رام) کو بھی ایک سیٹ ملی ہے۔

بتا دیں کہ اس سے قبل اتوار کے روز کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بھی ای وی ایم کی ساکھ پر سوال کھڑے کیے تھے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا، ’’ہندوستان میں ای وی ایم ایک ’’بلیک باکس‘‘ ہیں اور کسی کو بھی ان کی جانچ پڑتال کی اجازت نہیں ہے۔ ہمارے انتخابی عمل میں شفافیت کے تعلق سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ جب اداروں میں احتساب کی کمی واقع ہو جاتی ہے تو جمہوریت ایک دکھاوا اور دھوکہ دہی کا شکار ہو جاتی ہے۔‘‘

بھارت ایکسپریس۔