ہندوؤں اور مسلمانوں کے بعد جین برادری نے بھوج شالہ پر کیا دعویٰ، سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کہی یہ بات
Bhojshala Case: ہندو اور مسلم برادری کے بعد اب جین برادری نے بھی بھوج شالہ پر دعویٰ کیا ہے۔ جین برادری نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ بھوج شالہ معاملے میں مسلم اور ہندو فریقین کی طرف سے سپریم کورٹ میں پہلے ہی دو عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔ جین برادری کا دعویٰ ہے کہ 1875 میں بھوج شالہ میں کھدائی کے دوران جین یکشنی امبیکا کی مورتی برآمد ہوئی تھی۔ وہ مجسمہ فی الحال برٹش میوزیم میں محفوظ ہے۔
پیش کی گئی اے ایس آئی کی 2000 صفحات پر مشتمل رپورٹ
اس سے قبل 15 جولائی کو اے ایس آئی کی 2000 صفحات پر مشتمل رپورٹ پیش کی گئی تھی۔ ہائی کورٹ نے متعلقہ فریقوں سے کہا ہے کہ وہ بھوج شالہ معاملے پر سپریم کورٹ کی ہدایت کا انتظار کریں۔ ہندو فورم فار جسٹس کی جانب سے درخواست گزار آشیش گوئل نے کہا، “بھوج شالہ کیس کی سماعت جسٹس دھرمادھیکاری اور مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ کے جسٹس رمن کانت کی بنچ نے کی۔ ہم نے سپریم کورٹ کی جانب سے لگائے گئے عبوری حکم امتناعی کو ختم کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ کیس کی سماعت 30 جولائی کو ہوگی۔ اب ہائی کورٹ 30 جولائی کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہی اپنا فیصلہ دے گی۔
کیا ہے مسئلہ
بھوج شالہ مندر تھا یا مسجد کو لے کر کافی عرصے سے تنازعہ چل رہا ہے۔ یہاں منگل کو پوجا ہوتی ہے اور جمعہ کو نماز پڑھی جاتی ہے۔ معاملہ ہائی کورٹ کی اندور بنچ تک پہنچا، جس نے اے ایس آئی کو سروے کرنے کا حکم دیا۔ اے ایس آئی نے 22 مارچ سے سروے شروع کیا اور 27 جون تک جاری رہا۔ اے ایس آئی نے سروے کے دوران کھدائی کروائی، اس کی ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی بھی کی گئی۔ اس کے علاوہ گراؤنڈ پینیٹریشن ریڈار (جی پی آر) اور گلوبل سسٹم (جی پی ایس) کی بھی مدد لی گئی۔
-بھارت ایکسپریس