دہلی وقف بورڈ
دہلی وقف بورڈ منی لانڈرنگ کیس میں ملزم بنائے گئے کوثر امام صدیقی نے اپنی ماں کو اسپتال میں داخل کرانے کے لیے 30 دن کے لیے عبوری ضمانت کی درخواست کی ہے۔ اس دوران انہوں نے اپنے بچوں کی تعلیم میں مدد کرنے کی بات بھی کی ہے۔ راؤس ایونیو کورٹ کے خصوصی جج راکیش سیال نے ان کی درخواست پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سے جواب طلب کیا ہے اور سماعت 3 جون تک ملتوی کر دی ہے۔ ای ڈی نے اس معاملے میں چار ملزمان اور ایک فرم کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔
درخواست گزار نے کہا ہے کہ اس کی والدہ بیمار ہیں اور انہیں اسپتال میں داخل کرانے کی ضرورت ہے۔ اس لیے اسے عبوری ضمانت پر رہا کیا جائے۔ عدالت نے اس معاملے میں داخل چارج شیٹ کا 19 جنوری کو نوٹس لیا تھا۔ ای ڈی نے اس معاملے میں چار لوگوں، ذیشان حیدر، اس کی پارٹنرشپ فرم اسکائی پاور، جاوید امام صدیقی، داؤد ناصر اور کوثر امام صدیقی کو ملزم نامزد کیا ہے۔ ای ڈی کا الزام ہے کہ عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کے کہنے پر 36 کروڑ روپے کی جائیداد غیر قانونی طور پر کمائی گئی رقم سے خریدی گئی۔
ای ڈی نے پچھلی سماعت میں یہ کہا تھا؟
پچھلی سماعت میں ای ڈی نے کہا تھا کہ جشن حیدر، داؤد ناصر، کوثر امام صدیقی نے امانت اللہ خان کے کہنے پر جائیداد خریدی، جس کی قیمت 13.40 کروڑ روپے ہے۔ ای ڈی نے کہا تھا کہ تینوں ملزم منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں، جورقم کیش میں استعمال ہوئی وہ امانت اللہ خان کی ہے۔ ای ڈی نے یہ بھی کہا تھا کہ کوثر امام صدیقی مڈل مین ہیں، ان کی ڈائری میں رقم کے لین دین کا ذکر ہے۔
کئی اہم دستاویزات برآمد ہوئیں
ای ڈی نے چھاپے کے دوران کئی اہم دستاویزات برآمد کئے ہیں۔ ملزم کے وکیل نے کہا تھا کہ 2016 میں درج ایف آئی آر کی 2023 میں تفتیش کی جا رہی ہے۔ ڈائری میں نام ظاہر ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ملزم منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی ہائی کورٹ کے کیمپس میں وائی فائی انٹرنیٹ سروس، وکلاء اور عام لوگوں کو مفت ملے گی سہولت
ملزم کے وکیل نے کہا تھا کہ ای ڈی جس ڈائری کی بات کر رہی ہے اس میں تاریخ کا بھی ذکر نہیں ہے کہ رقم کا لین دین کس دن ہوا۔ ملزمین کے وکیل نے کہا تھا کہ ذیشان حیدر نے 7 سال قبل بینک ٹرانزیکشن کے ذریعے 9 کروڑ روپے دیے تھے۔ تو وہ کیسے منی لانڈرنگ ہو سکتی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔