دہلی ہائی کورٹ نے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی عبدالرحمٰن اور ان کی اہلیہ اسماء بیگم کے خلاف ایک سرکاری اسکول کی پرنسپل کا دھمکانے اورحملے کے معاملے میں نوٹس جاری کیا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی عبدالرحمٰن اور ان کی اہلیہ اسماء بیگم کے خلاف ایک سرکاری اسکول کی پرنسپل کا دھمکانے اورحملے کے معاملے میں متاثرہ کی اپیل منظور کرکے نوٹس جاری کیا۔ آپ کو بتا دیں کہ معاملہ 2009 کا ہے۔ معاملے میں اسپیشل ایم پی/ایم ایل اے کورٹ نے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی عبدالرحمٰن اوران کی اہلیہ اسماء رحمٰن کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے پروبیشن پر چھوڑ دیا گیا تھا۔ معاملے میں متاثرہ پرنسپل نے ٹرائل کورٹ کے حکم کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج دیا تھا، جس پر عدالت نے نوٹس جاری کرکے جواب مانگا ہے۔
عدالت کی طرف سے ملی تھی وارننگ
راؤز ایوینیو کورٹ نے 2019 میں ایک 14 سال پرانے معاملے میں عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی عبدالرحمٰن اوران کی اہلیہ اسماء رحمٰن کو قصوروار قرار دیا تھا۔ اس وقت جعفرآباد زینت محل اسکول کی پرنسپل رضیہ بیگم سے مارپیٹ کے معاملے میں عدالت نے فیصلہ سنایا تھا۔ حالانکہ عدالت کی طرف سے رکن اسمبلی اور ان کی اہلیہ کو کوئی سزا نہیں سنائی تھی۔ اس وقت انہیں وارننگ دیتے ہوئے ایک سال کے پروبیشن پر چھوڑ دیا گیا تھا۔
عدالت نے لگایا تھا جرمانہ
واضح رہے کہ عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی عبدالرحمٰن اوران کی اہلیہ پر 13,579 روپئے کا جرمانہ بھی لگا تھا۔ سرکاری اسکول کی پرنسپل رضیہ بیگم، سال 2009 میں مقامی تھانے میں عبدالرحمٰن اور ان کی اہلیہ اسماء رحمٰن کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔
اسماء رحمٰن نے پرنسپل کو مارا تھا تھپڑ
پولیس اسٹیشن میں کی گئی شکایت کے مطابق، 4 فروری 2009 کو اسماء رحمٰن اور دیگر لوگ جعفرآباد کےسروودیے کنیا ودیالیہ (سرکاری گرلزاسکول) کے اندر زبردستی داخل ہوگئے، جس کے بعد اسماء رحمٰن نے پرنسپل رضیہ بیگم کو تھپڑماردیا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔