Bharat Express

Satyendar Jain: میں تقریباً مر ہی چکا تھا’ عام آدمی پارٹی لیڈر ستیندر جین نے تہاڑ جیل میں گزارے دنوں کو کیا یاد

ستیندر جین نے کہا، ‘اگر جمہوریت نہ ہوتی تو مرکزی حکومت مجھے اب تک پھانسی دے چکی ہوتی۔ اروند کیجریوال نے کہا کہ اگر ہم نے تبدیلی لانے کی کوشش کی تو ہمیں جیل جانا پڑے گا۔

ستیندر جین نے تہاڑ جیل میں گزارے دنوں کو کیا یاد

عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور دہلی کے سابق وزیر صحت ستیندر جین کو جمعہ کو تہاڑ جیل سے رہا کر دیا گیا۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ آتشی اور دیگر عام آدمی پارٹی لیڈران  نے جیل کے باہر ان کا استقبال کیا۔ ستیندر جین نے کہا کہ اگر جمہوریت نہ ہوتی تو مجھے پھانسی پر لٹکا دیا جاتا۔ ‘میں تقریباً مر ہی گیا تھا،’ ستیندر جین نے تہاڑ جیل میں گزارے ایام کو یاد کیا ۔

جمہوریت نہ ہوتی تو پھانسی پر لٹکا دیا جاتا

ستیندر جین نے کہا، ‘اگر جمہوریت نہ ہوتی تو مرکزی حکومت مجھے اب تک پھانسی دے چکی ہوتی۔ اروند کیجریوال نے کہا کہ اگر ہم نے تبدیلی لانے کی کوشش کی تو ہمیں جیل جانا پڑے گا۔ جیل جانے کے بعد ہمارے بہت سے لیڈران ہمیشہ سوچتے تھے کہ وہ ہمیں کیوں توڑنا چاہتے ہیں؟ ہم نے اس کے بارے میں بہت سوچا اور ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ وہ ہمیں اور اس تبدیلی کو روکنا چاہتے ہیں جو ہم لائے ہیں۔

‘ میں تقریباً مر ہی گیا تھا ‘

انہوں نے کہا، ‘میرے خلاف یہ کیس 7 سال سے زیادہ عرصے سے چل رہا ہے۔ ابھی پوچھ گچھ مکمل نہیں ہوئی ہے، ان کا مقصد صرف مجھے، منیش سسودیا اور اروند کیجریوال کو گرفتار کرنا تھا۔ مجھے مہینوں تک قید میں رکھا گیا۔

جیل سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے کلپ پر ستیندر جین نے کہا، ‘یہ سہولیات تمام قیدیوں کو دی گئی تھیں۔ میں نے جیل میں 40 کلو وزن کم کیا تھا، لیکن وہ لوگوں کو کبھی نہیں دکھاتے تھے۔ میں تقریباً مرہی گیا تھا۔’

ستیندر جین جیل سے باہر آئے

عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور دہلی کے سابق وزیر صحت ستیندر جین کو جمعہ کی شام تہاڑ جیل سے رہا کر دیا گیا۔ ان کی رہائی منی لانڈرنگ کیس میں سٹی کورٹ کی جانب سے دی گئی ضمانت کے بعد ہوئی۔ دہلی کی وزیر اعلیٰ آتشی اور پارٹی کے سینئر لیڈر منیش سسودیا اور سنجے سنگھ نے جیل کے باہر ستیندر جین کا استقبال کیا۔ جین جیسے ہی جیل سے باہر آئے، منیش سسودیا نے انہیں گلے لگا لیا۔ عام آدمی پارٹی  کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے بھی ان سے ملاقات کی اور ان کا استقبال کیا۔

جیل سے باہر آنے کے بعد ستیندر جین نے کہا، ‘ڈاکٹر کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی کہ آپ کو جیل کیوں بھیجا گیا ہے۔ ہم آپ کو اچھی طرح جانتے ہیں، آپ نے کوئی غلط کام بھی نہیں کیا۔ ڈاکٹر نے کہا کہ میرے ذہن میں یہ بات آئی ہے کہ مجھے بھی الیکشن لڑنا چاہیے۔  میں نے اس ڈاکٹر سے پوچھا کیا اب آپ الیکشن لڑیں گے؟ اروند کیجریوال آپ کو ٹکٹ دیں گے۔ تو ڈاکٹر نے انکار کر دیا اور کہا کہ نہیں اب الیکشن نہیں لڑوں گا۔ وہ (بی جے پی) نہیں چاہتے کہ عام آدمی الیکشن لڑے اور آگے بڑھے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read