نئی پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی کرنے والے ملزمین کے خلاف UAPA کے تحت مقدمہ درج
Parliament Security Breach: جب 13 دسمبر 2001 کو دہشت گردوں نے ملک کی پرانی پارلیمنٹ پر حملہ کیا تو سب اسے دیکھ کر دنگ رہ گئے۔ ٹھیک 22 سال بعد، یعنی 13 دسمبر 2023 کو پارلیمنٹ پر دہشت گرد حملے کی برسی پر، دو لوگ جمہوریت کے مندر کی حفاظت کو نظر انداز کرتے ہوئے لوک سبھا میں داخل ہوئے۔
ایک ہی تاریخ لیکن نئی پارلیمنٹ۔ لوک سبھا کے ایوان کے اندر، دو آدمی اچانک تماشائیوں کی گیلری سے نیچے چھلانگ لگاتے ہیں اور اپنے جوتوں سے پمپ نکال کر دھواں چھوڑتے ہیں۔ اس کے بعد پورے ایوان میں دھواں پھیل جاتا ہے اور افراتفری مچ جاتی ہے۔ یہ دھواں دار حملہ نہ صرف پارلیمنٹ کے اندر ہوا بلکہ دو افراد باہر بھی موجود تھے جن میں سے ایک خاتون تھی۔ بعد میں چاروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ اگرچہ اس حملے میں کسی رکن اسمبلی کو نقصان نہیں پہنچا، لیکن سیکورٹی کو لے کر سوالات ضرور اٹھنے لگے ہیں۔
संसद सुरक्षा उल्लंघन | दिल्ली पुलिस स्पेशल सेल ने यूएपीए धारा के तहत मामला दर्ज किया है। जांच चल रही है: दिल्ली पुलिस स्पेशल सेल
— ANI_HindiNews (@AHindinews) December 14, 2023
پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں خلل سے جڑی اہم باتیں
دہلی پولیس کے مطابق یہ پانچ افراد تین دن قبل اپنے اپنے گھر سے گروگرام پہنچے اور وہاں ایک دوست کے گھر ٹھہرے۔ اس کے بعد دو لوگوں نے پارلیمنٹ کے اندر اور دو لوگوں نے پارلیمنٹ کے باہر اسموک اٹیک کیا۔ پولیس نے فوری طور پر ساگر شرما اور ڈی منورنجن کو حراست میں لے لیا جنہوں نے پارلیمنٹ کے اندر رنگین گیس چھوڑی۔ احتجاج کرتے ہوئے امول شندے اور درمیانی عمر کی خاتون نیلم کو پارلیمنٹ کے باہر ٹرانسپورٹ بھون کے باہر سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گروگرام کے للت جھا نامی شخص کو پانچویں شخص کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں- Lok Sabha: “ہمیں کچھ سمجھ نہیں آیا کہ…”، ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ میں داخل ہونے والے شخص پر کیا ردعمل کا اظہار
پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن میں مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کرنے والے دہلی پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ پانچوں مشتبہ افراد مبینہ طور پر بھگت سنگھ فین کلب نامی فیس بک گروپ کا حصہ تھے اور ایک دوسرے کو گزشتہ ایک سال سے جانتے تھے۔
-بھارت ایکسپریس