ہاں، کینیڈا میں خالصتانی ہیں،ٹروڈو نے خود بھارت کے الزامات پر لگائی مہر، کہا - تمام ہندو مودی کے فین نہیں
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا میں خالصتانی حامیوں کی موجودگی کا اعتراف کیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ٹروڈو نے کہا کہ یہ لوگ کینیڈا میں سکھ برادری کی پوری نمائندگی نہیں کرتے۔ ان کا یہ بیان بھارت کے اس موقف کو درست ثابت کرتا ہے ،جس میں بھارت نے الزام لگایا تھا کہ کینیڈا کی حکومت خالصتان کے حامی عناصر کو پناہ دے رہی ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا میں وزیر اعظم نریندر مودی کے حامیوں کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ “کینیڈا میں خالصتان کے حامی ہیں، لیکن وہ سکھ برادری کی نمائندگی نہیں کرتے، اسی طرح کینیڈا میں مودی سرکار کے حامی ہیں، لیکن وہ تمام ہندو کینیڈینز کی نمائندگی نہیں کرتے”۔ انہوں نے یہ بیان اوٹاوا میں پارلیمنٹ ہل میں دیوالی کی تقریبات کے دوران ہندوستانی برادری سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔
ٹروڈو کے اس بیان سے ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان بڑھتی ہوئی سفارتی کشیدگی کے درمیان صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے کا الزام لگایا۔ یہ واقعہ جون 2023 میں پیش آیا۔ برٹش کولمبیا میں ایک گرودوارے کے باہر فائرنگ سے نجر ہلاک ہو گیا تھا۔
اس سے قبل ستمبر 2023 میں کینیڈا اور بھارت کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے تھے۔ کینیڈا نے بھارتی ہائی کمشنر کو نجر کے قتل کی تحقیقات میں دلچسپی رکھنے والا شخص بتایا تھا۔ جواب میں بھارت نے اس الزام کی سختی سے تردید کی اور کینیڈا کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید سختی سے پیش کیا۔ اوٹاوا میں بھارتی ہائی کمشنر کو واپس بلا لیا اور چھ کینیڈین سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا۔
ہندوستان کی وزارت خارجہ کئی بار کہا ہے کہ کینیڈین حکومت نے نجر کے قتل میں ہندوستان کے ملوث ہونے کے کوئی ٹھوس شواہد شیئر نہیں کیے ہیں۔ بھارت نے اس سلسلے میں متعدد بار معلومات کا مطالبہ کیا تھا۔ وزارت نے وزیر اعظم ٹروڈو پر ووٹ بینک کی سیاست میں ملوث ہونے کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ کینیڈا کی حکومت نے اپنی سرزمین پر خالصتانی عناصر سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے ہیں۔
بھارت ایکسپریس