صدر جو بائیڈن اور شہزادہ محمد بن سلمان
جو بائیڈن نے سعودی عرب کا دورہ اس امید میں کیا تھا کہ وہ دنیا کے سب سے بڑے تیل پیدا کرنے والے ملک کو پیداوار بڑھانے اور یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی پیٹرول کی قیمتوں کو پورا کرنے پر آمادہ کرےگا۔ لیکن اس کے بجائے، پچھلے ہفتے، سعودی عرب اور اوپیک + گروپ میں تیل پیدا کرنے والے اس کے اتحادی ممالک نے سپلائی میں حیرت انگیز کمی پر اتفاق کیا۔ اس نتیجہ یہ ہوگا کہ اس سے تیل کی قیمتیں بڑھیں گی۔ بلا شبہ اس کا سب سے فائدہ اٹھانے والا ولادیمیر پوتن رہےگا۔ کیوں کہ روس بھی اوپیک + گروپ کا حصہ ہے۔
پیر کے روز ایک انٹرویو میں، بائیڈن نے اوپیک + کے فیصلے کے لیے غیر متعینہ “نتائج” کی دھمکی دی تھی۔ بدھ کی رات امریکی ڈیموکریٹس نے سعودی عرب کو بتایا کہ اگر عرب ممالک نے راستہ نہیں بدلا، تو وہ ہتھیاروں کی فروخت پر ایک سال کے لیے پابندی عائد کر دیں گے۔
کیا ہے اوپیک اور اوپیک+ اور یہ کس طرح سے کام کرتے ہیں؟
پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کی بنیاد 1960 میں رکھی گئی تھی،اس تنظیم کا مقصد تیل کی قیمتوں کو امریکی درآمدی حد اور کثیر القومی تیل اور گیس کمپنیوں کے زبردست اثر و رسوخ کو بڑھانا تھا۔ اوپیک کئی دہائیوں سے تیل کے بازار کی ایک قبول شدہ خصوصیت رہی ہے ۔ آج اس میں 13 رکن ممالک شامل ہیں جن میں سعودی عرب سب سے زیادہ بااثر ہے۔ واضح رہے کہ روس، تیل برآمد کرنے والے ایک توسیعی گروپ، اوپیک+ کا حصہ ہے، اس گروپ کی بنیاد 2016 میں اوپیک کی مارکیٹ کو کنٹرول کرنے اور نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے کی گئی تھی۔
ماہرین اقتصادیات اوپیک اور اوپیک+ کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ ایک کارٹیل کی نصابی کتاب کی طرح ہیں۔ رکن ممالک قیمتوں کو متاثر کرنے کے لیے اپنی تیل کی پیداوار کو جمع کرنے پر متفق ہیں۔ اوپیک + ریاستیں تمام خام تیل کا تقریباً 50فیصد، اور ثابت شدہ ذخائر کا 90فیصد کنٹرول کرتی ہیں۔ جب وہ آؤٹ پٹ کو کم کرتے ہیں، جیسا کہ انہوں نے پچھلے ہفتے کیا تھا، تو اس سے لاگت بڑھ جاتی ہے۔ اور اس کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
تیل میں کٹوتی کے فیصلے سے کسے فائدہ اور کسے نقسان؟
سعودی عرب کے اس فیصلے کا تناظر بہت مختلف ہے۔ اقتصادی بحران کے وقت توسیعی افراط زر کے ذریعے پیٹرول کی قیمتوں کو بڑھانا روس کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہے۔ جب یوروپی ممالک نے اپنی درآمدات کم کرنا شروع کیں تو ماسکو کی تیل سے ہونے والی آمدنی میں نمایاں کمی آئی۔ اہم بات یہ ہے کہ اگرچہ اوپیک اور اوپیک+ نے پیداوار میں 2 ملین بیرل یومیہ کی کمی کی ہے، لیکن روس پہلے ہی اپنے کوٹے سے بہت کم پیداوار کر رہا تھا، یعنی یہ فیصلہ اسے زیادہ قیمت پر زیادہ تیل پیدا کرنے کی اجازت دے گا۔ جس سے روس کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا اور امریکہ اور باقی یوروپی ممالک کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔