Bharat Express DD Free Dish

We’re looking at Gaza: غزہ میں بہت سے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں،ہم اس صورتحال کو سنبھال لیں گے،اگلے ایک ماہ میں اچھی چیزیں ہونے کی توقع:ٹرمپ

ٹرمپ کے خلیجی ممالک (قطر، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات) کے دورے کے دوران غزہ کا بحران سفارتی بات چیت کا اہم موضوع رہا۔ مصر نے حال ہی میں ٹرمپ کے دورے سے قبل غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک نئی امریکی تجویز موصول کی۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 16 مئی 2025 کو متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بہت سے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور امریکہ اس صورتحال کو “سنبھال لے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے ایک ماہ میں “بہت سی اچھی چیزیں” ہونے کی توقع ہے، اس دوران انہوں نے  فلسطینیوں کی مدد کے لیے امداد کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 74 افراد شہید ہوئے، جبکہ امدادی تنظیموں نے علاقے میں قحط کے خطرے کی بار بار وارننگ دی ہے۔ ٹرمپ نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی توسیع کی حمایت کے سوال پر دونوں فریقوں کے نقطہ نظر کو مدنظر رکھنے کی بات کی ہے۔

غزہ میں اسرائیلی حملوں کی شدت

غزہ میں اسرائیلی فوج نے مارچ میں حماس کے ساتھ آٹھ ہفتوں کی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اپنی بمباری کو مزید تیز کر دیا ہے۔ مقامی حکام کے مطابق، جمعرات کی صبح سے اب تک 250 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، جو حالیہ مہینوں میں سب سے مہلک حملوں میں سے ایک ہے۔ شمالی غزہ کے رہائشیوں نے رات بھر کے دھماکوں اور ٹینکوں کی گولہ باری کو جنگ کے ابتدائی دنوں سے تشبیہ دی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ حملے حماس کے موجودہ کمانڈر کو نشانہ بنانے کے لیے ہیں، جو خان یونس کے ایک ہسپتال کے نیچے زیر زمین سرنگوں میں روپوش ہے۔ تاہم، ان حملوں نے شہریوں کی زندگیوں کو مزید خطرے میں ڈال دیا ہے، جبکہ امدادی ترسیل پر اسرائیلی پابندیوں نے صورتحال کو اور بدتر کر دیا ہے۔

انسانی امداد پر امریکہ نے دیا زور

امریکی سفیر برائے اسرائیل مائیک ہکابی نے حال ہی میں اعلان کیا کہ ٹرمپ نے غزہ میں فوری انسانی امداد کی ہدایت کی ہے، چاہے جنگ بندی ہو یا نہ ہو۔ تاہم، ایک مجوزہ امریکی منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر صرف 60 فیصد شہریوں کو خوراک اور امداد مل سکے گی، جسے امدادی گروپوں نے ناکافی قرار دیا ہے۔ اسرائیل نے مارچ سے غزہ میں تمام امدادی ترسیل پر پابندی لگا رکھی ہے، جس سے 477,000 افراد “تباہ کن” بھوک کے شکار ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی تنظیمیں اسرائیل پر پابندیاں ہٹانے اور بلا روک ٹوک امداد کی اجازت دینے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں، جبکہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امدادی سامان کو کنٹرول کر رہی ہے، جسے امدادی گروپوں نے مسترد کیا ہے۔

علاقائی سفارت کاری اور مستقبل کے امکانات

ٹرمپ کے خلیجی ممالک (قطر، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات) کے دورے کے دوران غزہ کا بحران سفارتی بات چیت کا اہم موضوع رہا۔ مصر نے حال ہی میں ٹرمپ کے دورے سے قبل غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک نئی امریکی تجویز موصول کی۔ دوسری جانب، اسرائیلی وزیر خزانہ بزالل سموٹریچ نے کہا ہے کہ غزہ کو “مکمل طور پر تباہ” کر دیا جائے گا اور شہریوں کو “رضاکارانہ ہجرت” کے ذریعے تیسرے ممالک منتقل کیا جائے گا، جو عالمی سطح پر شدید تنقید کا باعث بن رہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے غزہ میں امداد کی بحالی اور جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں، لیکن اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھنے کے عزم نے امکانات کو پیچیدہ کر دیا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read