Bharat Express

US Says Does Not Back Israel-Hamas Ceasefire ‘At This Time’امریکہ چاہتا ہے کہ جنگ جاری رہے اور فلسطینی شہید ہوتے رہے!۔

ئٹ ہاؤس میں نیوز بریفنگ کے دوران امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ ’جنگ بندی کے بجائے غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے ’وقفے‘ پر غور کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ’ہم نہیں مانتے کہ جنگ بندی اس وقت درست جواب ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت جنگ بندی حماس کو فائدہ دے گی۔

قریب ایک ماہ سے حماس اسرائیل کے بیچ جنگ جاری ہے۔ ہر روز فلسطینیوں کی جان جارہی ہے ، ہر صبح اور ہر شام اسرائیلی ٹینک اور گولے بارود غزہ پٹی کو تباہ وبرباد کررہے ہیں ۔ فلسطینی ہر وقت شہید ہورہے ہیں ،ہر وقت بچے یتیم ہورہے ہیں ،بڑے بوڑھے بزرگ اور بچوں سمیت ماوں بہنوں کی لاشیں جابہ بجا پھیلی ہوئیں ہیں ۔ کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔ فلسطینی چیخ چیخ کر دنیا کو آواز دے رہے ہیں کہ وہ بے وقت مرنا نہیں چاہتے ،وہ بے گناہ اور معصوم ہیں ،ان کا اس جنگ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ،اس کے باوجود طاقت کے زور پر اسرائیل قتل عام کئے جارہا ہے اور نام نہاد انسانیت نواز ممالک اور رہنما خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔ اب تک جنگ میں قریب 9000 فلسطینیی شہید ہوچکے ہیں لیکن حماس کے کتنے جنگجو مارے گئے اس کا علم ناہی اسرائیل کو ہے اور ناہی دنیا کو ۔ عالم یہ ہے کہ اسرائیل حماس کے نام پر فلسطینیوں کا ناحق خون بہا رہا ہے۔ اور امریکہ کی چاہت بھی کچھ ایسی ہی ہے چونکہ امریکہ بھی فی الحال جنگ بندی کے حق میں نہیں ہے۔

آج  وائٹ ہاؤس میں نیوز بریفنگ کے دوران امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ ’جنگ بندی کے بجائے غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے ’وقفے‘ پر غور کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ’ہم نہیں مانتے کہ جنگ بندی اس وقت درست جواب ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت جنگ بندی حماس کو فائدہ دے گی اور صرف حماس ہی اس سے فائدہ اٹھائے گی کیوں کہ اسرائیل حماس کی قیادت کے خلاف اپنی کارروائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

جان کربی کا کہنا ہے کہ ہم نے جو کہا ہے اس پر غور کیا جانا چاہیے اور اس کی کھوج کی جانی چاہیے۔ مقامی انسانی ہمدردی کے تحت وقفے لیے جائیں تاکہ امداد مخصوص آبادیوں تک پہنچ سکے اور شاید انخلا میں بھی مدد ملے، اگر وہ لوگ باہر نکلنا چاہتے ہیں اور جنوب کی طرف زیادہ جانا چاہتے ہیں۔ ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم اس وقت جنگ بندی کی حمایت نہیں کرتے۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے اسرائیلیوں سے مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ پہنچنے والے امدادی ٹرکوں کی تعداد کو روزانہ 100 تک بڑھانے کے بارے میں بات کی ہے۔ کربی نے روسی صدر ولادی میر پوتن سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ہوائی اڈے پر ہونے والے ہنگامے میں ’مغرب کو مورد الزام ٹھہرانے‘ کے بجائے یہودی مسافروں کو نشانہ بنانے کی مذمت کریں۔ گویا امریکہ یہ چاہتا ہے کہ اسرائیل حملے کو جاری رکھے اور فلسطینیوں کا خون ہوتا رہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read