Bharat Express DD Free Dish

Trump Threaten To Abandon Israel: غزہ میں جنگ روکو،نہیں تو ہم حمایت واپس لے لیں گے،ٹرمپ کی اسرائیلی پی ایم کو دھمکی،برطانیہ،فرانس اور کینیڈا نے بھی دھمکایا

نیتن یاہو نے بڑھتے ہوئے دباؤ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس شرط پر تنازع ختم کرنے کے لیے تیار ہیں کہ “اگر باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے، حماس اپنے ہتھیار ڈال دے، اس کے قاتل رہنما جلاوطن ہو جائیں اور غزہ کو غیر فوجی بنایا جائے۔

اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائی کو تیز کرتے ہوئے فلسطینی علاقے پر “مکمل کنٹرول” حاصل کرنے کی کوشش کی، لیکن اس کے کچھ قریبی اتحادیوں، جن میں امریکہ بھی شامل ہے، نے غزہ میں بڑے پیمانے پر بھوک کے بحران کے پیش نظر یروشلم سے اپنی حمایت واپس لینے کی دھمکی دی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ نے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ میں جنگ ختم کرنے میں ناکام رہا تو امریکہ اپنی حمایت واپس لے لے گا۔

ایک نامعلوم ذرائع کے حوالے سے، اخبار نے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ کے نمائندوں نے اسرائیل کو بتایا ہے کہ اگر وہ جنگ ختم نہیں کرتا ہےتو امریکہ اسے “الگ تھلگ چھوڑ دے گا”۔ٹرمپ کے لوگ اسرائیل کو بتا رہے ہیں کہ ‘اگر آپ نے یہ جنگ ختم نہ کی تو ہم آپ کواکیلا  چھوڑ دیں گے۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے بھی کہا کہ “صدر چاہتے ہیں کہ غزہ میں جنگ ختم ہو۔یہ بیان گزشتہ ہفتے اسرائیلی-امریکی فوجی ایڈن ایلیگزینڈر کی غیر متوقع رہائی کے بعد سامنے آیا، جسے امریکہ اور حماس کے درمیان براہ راست مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا گیا تھا، جس میں اسرائیل شامل نہیں تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ کے پس پردہ دباؤ کے بارے میں یہ رپورٹ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے گزشتہ ہفتے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران نیتن یاہو کو واضح طور پر نظر انداز کرنے کے بعد سامنے آئی۔ اپنے دورے کے دوران، جہاں انہوں نے سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، ٹرمپ نے کہا کہ “غزہ میں بہت سارے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔” انہوں نے مزید کہاکہ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ وہاں خوفناک چیزیں ہو رہی ہیں۔ٹرمپ نے بتایا کہ اپریل میں نیتن یاہو کے ساتھ ایک کال کے دوران، انہوں نے ان سے کہا کہ غزہ میں زیادہ خوراک اور ادویات کی اجازت دی جائے۔ غزہ کا معاملہ آیا، اور میں نے کہا کہ ہمیں غزہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہوگا۔ وہاں کے لوگ تکلیف میں ہیں۔

دوسرے اتحادیوں سے دباؤ میں اضافہ

برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے رہنماؤں نے پیر کے روز اسرائیل کی کارروائیوں کی مذمت کی اور خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے فلسطینی علاقے میں اپنی فوجی کارروائی کو روکا نہیں اور امداد پر پابندی ہٹائی نہیں تو وہ مشترکہ کارروائی کریں گے۔اسٹارمر، میکرون اور کارنی نے اسرائیل کی جانب سے امداد روکنے اور نیتن یاہو کی حکومت کے وزرا کے ان بیانات کی مذمت کی جن میں فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی دھمکی دی گئی تھی۔مشترکہ اعلامیہ میں کہاگیا کہ ہم نیتن یاہو کی حکومت کی ان شدید قابل مذمت کارروائیوں کے دوران خاموش نہیں رہیں گے۔ اگر اسرائیل نے اپنی نئی فوجی کارروائی بند نہ کی اور انسانی امداد پر پابندیاں نہ ہٹائیں تو ہم مزید ٹھوس اقدامات کریں گے۔انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کیا کارروائی کی جا سکتی ہے، لیکن مزید کہاکہ ہم دو ریاستی حل کے حصول میں مدد کے طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور اس مقصد کے لیے دوسروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

نیتن یاہو کا یو ٹرن

نیتن یاہو نے بڑھتے ہوئے دباؤ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس شرط پر تنازع ختم کرنے کے لیے تیار ہیں کہ “اگر باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے، حماس اپنے ہتھیار ڈال دے، اس کے قاتل رہنما جلاوطن ہو جائیں اور غزہ کو غیر فوجی بنایا جائے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سفارتی وجوہات کی بنا پر غزہ میں بھوک کے بحران کو روکنا ضروری ہے، ہم عملی اور سفارتی دونوں وجوہات کی بنا پر غزہ کی آبادی کو بھوک سے مرنے نہیں دے سکتے،” نیتن یاہو نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو میں مزید کہا کہ یہاں تک کہ “اسرائیل کے دوست” بھی “بڑے پیمانے پر بھوک کی تصاویر” کو برداشت نہیں کریں گے۔یہ پہلا موقع تھا جب اسرائیل نے غزہ میں بھوک کے خطرے کو عوامی طور پر تسلیم کیا، حالانکہ عالمی بھوک کے ماہرین کی جانب سے بار بار خبردار کیا گیا تھا۔

امریکی عہدیدار نے رپورٹ کی تردید کی

اسرائیلی میڈیا نے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کی تردید کی، ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ واشنگٹن اور یروشلم کے درمیان اختلافات ہو سکتے ہیں، لیکن “یہ خیال کہ ہم اسرائیل کو چھوڑ دیں گے، مضحکہ خیز ہے۔ٹائمز آف اسرائیل سے بات کرتے ہوئے، امریکی عہدیدار نے ان رپورٹس کی بھی تردید کی کہ اسرائیل کی جانب سے پیر کے روز 78 دن کی ناکہ بندی کے بعد غزہ میں تھوڑی مقدار میں امداد کی اجازت دینے کا معاہدہ حماس کے ساتھ ایک خفیہ معاہدے کا حصہ تھا، جس کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے دہشت گرد گروپ نے امریکی-اسرائیلی یرغمالی ایڈن  ایلیگزینڈر کو رہا کیا تھا۔امریکہ کے سفیر برائے اسرائیل، مائیک ہکابی نے بھی مبینہ طور پر واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کو مسترد کیا۔

بھارت ایکسپریس۔



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read