Bharat Express

توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان 5 سال کے لیے نااہل

سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف گھڑی چور کے نعرے

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم اور چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کو نااہل قرار دے دیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے پانچ رُکنی کمیشن نے متفقہ طور پر عمران خان کو آرٹیکل ’63 ون پی’ کے تحت نااہل قرار دیا۔

 پاکستان کے الیکشن کمیشن نے ایک متفقہ فیصلے میں، سابق وزیر اعظم عمران خان کو “کرپٹ طرز عمل” کا  قصوروار پایا اور انہیں پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے نااہل قرار دیا۔

 خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی نے جمعہ کے فیصلے کو فوری طور پر مسترد کر دیا اور اس طرح کا فیصلہ سنانے کے کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا۔  اس نے کہا کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرے گی اور حامیوں سے سڑکوں پر آنے کی اپیل کرے گی۔  خان کے خلاف مقدمہ اگست میں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے ایک رکن کی جانب سے دائر کیا گیا تھا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سابق وزیر اعظم نے اسٹیٹ گفٹ ڈپازٹری (جسے توشہ خانہ بھی کہا جاتا ہے) سے غیر ملکی معززین کے تحفے خریدے تھے لیکن اثاثےکمیشن کو جمع کرائے گئے اعلامیوں میں ظاہر نہیں کیے تھے۔

 فیصلے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کمیشن کے فیصلے کو ’شرمناک‘ اور پاکستانی عوام کے ’منہ پر طمانچہ‘ قرار دیا۔

 یہ فیصلہ صرف عمران خان پر حملہ نہیں ہے۔  یہ پاکستان کے آئین اور اس کے عوام پر حملہ ہے۔

 الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعہ کو سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ (تحفہ) کیس میں 5 سال کے لیے نااہل قرار دے دیا ہے۔ کمیشن نے کہا کہ عمران کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی منسوخ کر دی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے بعد عمران خان اگلے 5 سال تک الیکشن نہیں لڑ سکیں گے۔

چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان سکندر سلطان رضا کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے عمران کے خلاف یہ فیصلہ سنایا۔ ان کے وزیر اعظم کے دور میں اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ نے اس معاملے کی شکایت الیکشن کمیشن سے کی تھی۔ عمران پر الزام تھا کہ انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کرائے گئے تحائف سستے داموں پر  خریدے اور مہنگے داموں  میں بیچے۔

جانئے توشہ خانہ کیس کیا ہے؟

حکمران پاکستانی ڈیموکریٹک موومنٹ نے توشہ خانہ گفٹ کا معاملہ الیکشن کمیشن کے سامنے اٹھایا تھا۔ کہا گیا کہ عمران خان  نے اپنے دور حکومت میں مختلف ممالک سے ملنے والے تحائف فروخت کیے تھے۔ عمران نے الیکشن کمیشن کو بتایا تھا کہ انہوں نے یہ تمام تحائف توشہ خانہ سے 2.15 کروڑ روپے میں خریدے تھے۔ انہیں بیچ کر انہیں  تقریباً 5.8 کروڑ  روپیےملے۔ عمران  خان نے جو تحائف فروخت کیے ان میں ایک قیمتی گھڑی، ایک جوڑا کف لنکس، ایک مہنگا قلم، ایک انگوٹھی اور چار رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

عمران خان کی  اس اصول کی خلاف ورزی

پاکستان کی مشہور صحافی عالیہ شاہ کے مطابق ’پاکستان میں لوگوں کو لوگوں کی جانب سے ملنے والے تحائف کی معلومات وزیراعظم، صدر یا دیگر دفتروں کو دینی ہوتی ہیں۔ انہیں توشہ خانہ میں جمع کرانا ہوتاہے۔ اگر تحفہ کی قیمت 10 ہزار پاکستانی روپے ہے تو متعلقہ شخص اسے بغیر کسی رقم کے اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔

اگر یہ 10 ہزار سے زیادہ ہے تو 20 فیصد قیمت ادا کر کے تحفہ اپنے پاس رکھا جا سکتا ہے۔ اگر تحفہ 4 لاکھ سے زیادہ کا ہو تو اسے صرف وزیر اعظم یا صدر مملکت ہی خرید سکتے ہیں۔ اگر کوئی نہیں خریدتا ہے تو نیلامی ہوتی ہے۔

عمران خان کی جماعت اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں کرے گی چیلنج

عمران حکومت میں وزیر رہنے والے فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ان کی جماعت پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کی مخالفت کرے گی۔ اور اس کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔ توشہ خانہ پاکستان میں 1974 میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ ایک ایسا محکمہ ہے جس میں ملک اور بیرون ملک سے وزیر اعظم، بیوروکریٹس اور صدر کی طرف سے ملنے والے تحائف رکھے جاتے ہیں۔