امریکی صدر جو بائیڈن۔ (فائل فوٹو)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ غزہ میں جنگ کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا نقطہ نظر ‘اسرائیل کو مدد کرنے سے زیادہ نقصان پہنچا رہا ہے’۔ انہوں نے یہ بات ہفتہ (9 مارچ 2024) کو ایک انٹرویو کے دوران کہی۔ جو بائیڈن نے اس دوران غزہ میں 30 ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت پر بھی سوالات اٹھائے۔
انگریزی نیوز چینل این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس جنگ پر امریکا نے اب اپنا لہجہ بدل لیا ہے۔ امریکی صدر کی اپنے اسرائیلی ہم منصب سے بے صبری بڑھتی جا رہی ہے۔ جو بائیڈن نے جنوبی غزہ کے رفح شہر پر اسرائیل کے جارحانہ حملے پر ‘ریڈ لائن’ کے سوال پر متضاد تبصرے کیے۔ انہوں نے کہا- نیتن یاہو کو اسرائیل کا دفاع کرنے کا حق ہے، انہیں حماس کا تعاقب جاری رکھنے کا حق ہے، لیکن انہیں بے گناہ لوگوں کی ہلاکتوں پر بھی توجہ دینی چاہیے۔
بائیڈن نے آئرن ڈوم پر بات کی۔
جو بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کے رفح شہر پر اسرائیل کی فوجی کارروائی کی وجہ سے 2.4 ملین میں سے 15 لاکھ افراد کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کے اس اقدام پر سوالات اٹھائے۔ تاہم اس نکتے کو دہراتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ “میں کبھی بھی اسرائیل کو چھوڑنے والا نہیں ہوں۔ اسرائیل کا دفاع اب بھی اہم ہے۔” اسرائیل کے پاس آئرن ڈوم (ایئر ڈیفنس سسٹم) کی صلاحیت ہونی چاہیے، اس پر کوئی سرخ لکیر نہیں ہے، لیکن ‘آپ 30,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو نہیں مار سکتے۔’
اسرائیل حماس جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں 1160 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ حماس نے تقریباً 250 کو یرغمال بنایا، جن میں سے 99 کے بارے میں اسرائیل کا خیال ہے کہ وہ غزہ میں زندہ ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کے زیر کنٹرول غزہ میں اسرائیل کے جوابی حملوں میں 30,800 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔