Bharat Express

Record 110 million people now forcibly displaced globally: عالمی سطح پر زبردستی بے گھر ہونے والوں کی تعداد110 ملین کے پار، جانئے کس ملک کے زیادہ شہری ہوئے ہیں بے گھر

یوکرین میں روس کی جارحیت، افغانستان سے فرار ہونے والے پناہ گزینوں اور سوڈان میں لڑائی نے بیرون ملک پناہ لینے پر مجبور ہونے والے پناہ گزینوں اور اپنے ہی ممالک میں بے گھر ہونے والوں کی کل تعداد کو غیر معمولی سطح تک پہنچا دیا ہے۔

Record 110 million people now forcibly displaced globally: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ریکارڈ 110 ملین افراد کو زبردستی ان کے گھروں سے بے گھر کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے بدھ کو کہا کہ یوکرین میں روس کی جارحیت، افغانستان سے فرار ہونے والے پناہ گزینوں اور سوڈان میں لڑائی نے بیرون ملک پناہ لینے پر مجبور ہونے والے پناہ گزینوں اور اپنے ہی ممالک میں بے گھر ہونے والوں کی کل تعداد کو غیر معمولی سطح تک پہنچا دیا ہے۔ یواین ایچ سی آر نے اپنی فلیگ شپ سالانہ رپورٹ” جبری نقل مکانی کے عالمی رجحانات” میں کہا کہ گزشتہ سال کے آخر تک 108.4 ملین لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔ سال 2021 کے آخر تک یہ تعداد 19.1 ملین تک بڑھ گئی۔ 1975 میں ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کا یہ  سب سے بڑا اضافہ ہے۔ سوڈان میں تنازعہ شروع ہونے سے مزید نقل مکانی ہوئی، جس سے مئی تک عالمی مجموعی تعداد ایک اندازے کے مطابق 110 ملین تک پہنچ گئی ہے۔یو این ایچ سی آر کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس میں کہا، “ہمارے پاس 110 ملین لوگ ہیں جو تنازعات، ظلم و ستم، امتیازی سلوک اور تشدد کی وجہ سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “یہ صورتحال ہماری اس دنیا پر ایک بدنما داغ  یا الزام ہے۔

تعداد میں اضافے کا امکان ہے

سال 2022کے  مکمل عالمی تعدادمیں سے35.3 ملین پناہ گزین تھے جو بیرون ملک بھاگ گئے جبکہ  62.5 ملین  اپنے اپنے ممالک کے اندر ہی بے گھر ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پناہ کے متلاشیوں کی تعداد 5.4 ملین تھی اور مزید 5.2 ملین دوسرے لوگ ، جن کا تعلق وینزویلا سے تھا، کو بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت تھی۔گرانڈی نے کہا کہ مجھے خدشہ یہ ہے کہ اعداد و شمار میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سال نقل مکانی کرنے والوں یا پناہ گزینوں کو زیادہ سخت ماحول کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے بتایا کہ تقریباً 76 فیصد پناہ گزین کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں بھاگ گئے، جب کہ 70 فیصد پڑوسی ممالک میں رہ رہے ہیں۔ گرانڈی نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ کا سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو روانڈا بھیجنے کا منصوبہ “اچھا خیال نہیں” تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی معاملہ زیادہ پیچیدہ ہے۔

سب سے زیادہ مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک

سال 2022کے آخر میں 6.5 ملین شامی مہاجرین تھے، جن میں سے 3.5 ملین پڑوسی ملک ترکیہ میں ہیں۔ وہاں 5.7 ملین یوکراینی پناہ گزین تھے، فروری 2022 کے روسی حملے نے دوسری جنگ عظیم کے بعد مہاجرین کا سب سے تیز اخراج شروع کیا ہے۔سب سے زیادہ مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک ترکیہ (3.6 ملین)، ایران (3.4 ملین)، کولمبیا (2.5 ملین)، جرمنی (2.1 ملین) اور پاکستان (1.7 ملین) ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read