Bharat Express

Pakistan: اقتدار فوج اور ذمہ داری وزیراعظم کے پاس ہو تو نظام نہیں چلے گا، عمران خان

خان نے کہا، توازن (طاقت) کا بنیادی اصول یہ ہے کہ منتخب حکومت جس کے پاس ذمہ داری ہے، جسے عوام نے ووٹ دیا ہے، اسے اختیار بھی ہونا چاہیے۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان۔

Pakistan: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا خیال ہے کہ ملک کا نظام اس وقت ناکام ہو جاتا ہے جب اس کی منتخب حکومت کے پاس ذمہ داری اور اختیار دونوں نہ ہوں۔ ایک مقامی میڈیا آؤٹ لیٹ نے یہ بات بتائی ہے۔ دی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق، سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان، جنہیں گزشتہ سال تحریک عدم اعتماد میں معزول کر دیا گیا تھا، نے امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ منتخب حکومتوں کے پاس اختیارات کے ساتھ ساتھ ذمہ داری بھی ہونی چاہیے۔

خان نے کہا، توازن (طاقت) کا بنیادی اصول یہ ہے کہ منتخب حکومت جس کے پاس ذمہ داری ہے، جسے عوام نے ووٹ دیا ہے، اسے اختیار بھی ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ذمہ داری اور اختیار کو الگ نہیں کیا جا سکتا لہٰذا اگر یہ دونوں چیزیں ایک ہی شخص کے سپرد نہ ہوں تو نظام نہیں چل سکتا۔

یہ بھی پڑھیں- India-Pakistan: ‘بھارت اور پاکستان ایٹمی جنگ کے قریب تھے’، اصل قیادت عمران خان نہیں بلکہ کوئی اور تھا…سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے دعوے سے ہلچل

خان نے کہا کہ اگر اختیار آرمی چیف کے پاس ہے، (لیکن) ذمہ داری وزیر اعظم کے پاس ہے، تو کوئی نظام کام نہیں کرے گا۔

بطور وزیر اعظم فوج کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان میں فوج کی تمام پالیسیاں ایک شخص پر منحصر ہیں۔

انہوں نے کہا، آرمی (پاکستان میں) کا مطلب ہے وہ شخص جو آرمی چیف ہو۔ لہٰذا فوج کی ساری پالیسی کا انحصار حکومت کے ساتھ اس کے معاملات سے زیادہ فرد پر ہوتا ہے۔

خان نے کہا کہ اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ان کے تعلقات کا مثبت پہلو یہ تھا کہ ان کی حکومت کے پاس پاک فوج کی منظم طاقت تھی۔

-بھارت ایکسپریس