
غزہ میں جاری انسانی بحران نے خطرناک صورتحال اختیار کر لی ہے، جہاں فلسطینی حکام کے مطابق حالیہ دنوں میں کم از کم 29 افراد، جن میں بچے اور بزرگ شامل ہیں، بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے شہید ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ 9,000 سے زائد بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے، جو ان کی زندگیوں کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ اسرائیل کی جانب سے عائد کردہ مکمل ناکہ بندی نے خوراک، پانی اور طبی امداد کی ترسیل کو روک دیا ہے، جس سے حالات مزید ابتر ہو گئے ہیں۔ عالمی دباؤ کے تحت اسرائیل نے حال ہی میں کچھ امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے، لیکن امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ یہ ناکافی ہے اور تقسیم کے عمل میں سلامتی کے مسائل، لوٹ مار اور اسرائیلی حکام کے ساتھ رابطہ کاری کے مسائل رکاوٹ بن رہے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے رپورٹ کیا ہے کہ غزہ کی پوری 2.1 ملین آبادی طویل عرصے سے غذائی قلت کا شکار ہے، جس میں سے تقریباً 500,000 افراد شدید بھوک اور غذائی قلت کے تباہ کن حالات سے دوچار ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر ریک پیپر کورن نے بتایا کہ اسرائیل کی ناکہ بندی کی وجہ سے امدادی سامان کی ترسیل انتہائی محدود ہے، اور موجودہ ذخائر صرف 500 بچوں کے علاج کے لیے کافی ہیں، جو کہ ضرورت کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ آئندہ 11 ماہ میں 71,000 بچوں اور 17,000 حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو شدید غذائی قلت کے علاج کی ضرورت ہوگی، جو کہ صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔ غذائی قلت کی وجہ سے بچوں میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کم ہو رہی ہے، جس سے عام بیماریاں جیسے اسہال اور نمونیا جان لیوا بن رہی ہیں۔
غزہ میں غذائی قلت کا بحران نہ صرف فوری اموات کا باعث بن رہا ہے بلکہ اس کے طویل مدتی اثرات بھی تباہ کن ہیں۔ یونیسف اور دیگر امدادی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کی نشوونما رک رہی ہے، دماغی صلاحیتوں پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں، اور آنے والی نسلوں کو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ غزہ میں پینے کے صاف پانی کی شدید کمی اور صحت کے مراکز پر حملوں نے صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔ مثال کے طور پر، خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس کے برن یونٹ پر حال ہی میں ایک اسرائیلی فضائی حملے کی اطلاع ملی، جس سے 18 ہسپتال بیڈز، جن میں 8 انتہائی نگہداشت کے بیڈز شامل تھے، تباہ ہو گئے۔ ایسی صورتحال میں علاج کے مواقع محدود ہونے سے غذائی قلت کے شکار بچوں کی زندگیاں مزید خطرے میں ہیں۔
عالمی برادری اور اقوام متحدہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ناکہ بندی ختم کرے اور امدادی سامان کی فوری اور بلا تعطل ترسیل کو یقینی بنائے۔ یونیسف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ غزہ کے بچوں کو خوراک، پانی اور ادویات سے محروم رکھا جا رہا ہے، جو کہ بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ امدادی ایجنسیوں نے فوری جنگ بندی اور متعدد بارڈر کراسنگز کھولنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ امداد بڑے پیمانے پر غزہ تک پہنچ سکے۔ اگرچہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس پر دباؤ ڈالنے کے لیے ناکہ بندی کر رہا ہے، لیکن امدادی گروپوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اسے اجتماعی سزا اور جنگ کے ہتھیار کے طور پر خوراک کے استعمال کی مذمت کی ہے۔ موجودہ حالات میں، غزہ کی پوری آبادی، خاص طور پر بچوں اور خواتین، کی بقا کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔