Bharat Express

Israel–Hamas war: غزہ پر اسرائیلی جنگ کو 6 ماہ مکمل،21 ویں صدی کی سب سے تباہ کن جنگ میں 35 ہزار فلسطینی شہید،جنگ بندی کی کوشش تیز

واضح رہے کہ قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کی کوششیں جاری ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق قاہرہ میں جنگ بندی مذاکرات آج دوبارہ شروع ہوں گے۔حماس نے مذاکرات کاروں کے وفد کو قاہرہ بھیجنے کی تصدیق کر دی ہے جبکہ اسرائیل نے اپنا وفد بھیجنے کی ابھی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔

غزہ پر اسرائیلی جنگ کو 6 ماہ مکمل ہو چکے ہیں، اسرائیلی حملوں میں اب تک 35 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ 21 ویں صدی کی سب سے تباہ کن جنگ بن چکی ہے، شہید فلسطینیوں میں 13 ہزار سے زائد تعداد بچوں کی ہے۔اسرائیلی حملوں میں غزہ کی 70 فیصد آبادی بے گھر، 56 فیصد عمارتیں تباہ اور 227 مساجد کو شہید کیا گیا۔عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ 11 لاکھ فلسطینی شہریوں کو خوراک کے عدم تحفظ کا سامنا ہے جبکہ 2 سال سے کم عمر کے 31 فیصد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے چھ ماہ بعد فائر بندی کے لیے مذاکرات کا نیا دور آج قاہرہ میں شروع ہو رہا ہے جبکہ برطانوی وزیراعطم رشی سونک نے تنازعے کے خاتمے پر زور دیا ہے۔خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اس گروپ کے نائب سربراہ خلیل الحیا کی سربراہی میں ایک وفد مصری ثالثوں کی دعوت پر غزہ فائر بندی کی غرض سے مذاکرات کے لیے سات اپریل کو قاہرہ جائے گا۔قاہرہ ہوائی اڈے پر روئٹرز کے ذرائع کے مطابق امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر بل برنز اتوار کو ہونے والے مذاکرات میں شرکت کے لیے ہفتے کی شام قاہرہ پہنچے تھے۔

مصر کی القاہرہ نیوز نے ہفتے کو بتایا کہ قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی اور ایک اسرائیلی وفد کی بھی مذاکرات میں شرکت متوقع ہے۔حماس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 25 مارچ کو منظور ہونے والی غزہ پٹی میں فائر بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد سے قبل 14 مارچ کو جاری کردہ اپنے مطالبات دہرائے ہیں۔اسرائیل غزہ میں کارروائی حماس کے سات اکتوبر کے حملے کے جواب میں کر رہا ہے جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 اسرائیلی شہری ہلاک جب کہ 260 یرغمال بنا لئے گئے تھے۔اقوامِ متحدہ نے امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کی شکایات پر قحط کے خدشات ظاہر کیے ہیں جب کہ امریکہ نے بھی اسی نوعیت کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے غزہ میں امداد کی رسائی میں اضافہ کیا ہے، لہٰذا وہ تاخیر کا ذمے دار نہیں ہے۔ اسرائیلی عہدے دار یہ بھی کہتے ہیں کہ غزہ میں امداد کی ترسیل کی ذمے داری اقوامِ متحدہ اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے اداروں کی ہے۔امدادی تنظیم ورلڈ سینٹرل کچن کے عملے پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور اس میں آسٹریلیا، برطانیہ اور پولینڈ کے شہریوں سمیت سات افراد کی ہلاکت پر اسرائیل کو عالمی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔چھ ماہ بعد صورتِ حال یہ ہے کہ فلسطینی اب صرف ملبے سے بھری سڑکوں پر ہی چل سکتے ہیں اور ہر فضائی حملے کے بعد مزید تباہی دیکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کی کوششیں جاری ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق قاہرہ میں جنگ بندی مذاکرات آج دوبارہ شروع ہوں گے۔حماس نے مذاکرات کاروں کے وفد کو قاہرہ بھیجنے کی تصدیق کر دی ہے جبکہ اسرائیل نے اپنا وفد بھیجنے کی ابھی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔

بھارت ایکسپریس۔