پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بچانا ہے تو شفاف الیکشن کے علاؤہ کوئی راستہ نہیں ہے، موجودہ حکومت نے پاکستان کی امید ختم کردی ہے، کسی کو اس حکومت پر بھروسہ نہیں رہا، ملک میں جمہوریت کی قبر کھودی جا رہی ہے اگر اسٹیبلشمنٹ کو پاکستان کو بچانا ہے تو شفاف الیکشن کی طرف جانا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اس الیکشن میں تاریخی دھاندلی ہوئی ہے، چیف جسٹس پاکستان ہمیں انصاف کے لیے الیکشن کمیشن بھیج رہے ہیں تاہم سب کو معلوم ہے الیکشن کمیشن نے فراڈ الیکشن کرائے، قاضی فائز عیسیٰ ہمیں کہہ رہے ہیں انٹرا پارٹی الیکشن کیوں نہیں کرائے؟ تو کیا چیف جسٹس کو نہیں معلوم ہماری ساری پارٹی انڈر گراؤنڈ تھی۔
عمران خان نے مزید بتایا کہ امریکی کانگریس کہہ رہی ہے پاکستان میں فراڈ الیکشن ہوئے ہیں، میڈیا کو دبانے کے لیے بھی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔اس پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ شفاف انتخابات کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے مخاطب ہیں اس کا مطلب آپ اسٹیبلشمنٹ کی طرف ہی دیکھ رہے ہیں؟ سابق وزیر اعظم نے جواب دیا کہ ملک میں اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے، شہباز شریف کو صرف فیتے کاٹنے کے لیے رکھا گیا ہے، شفاف الیکشن کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو پیچھے ہٹنا پڑے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ مشکل فیصلے وہ کرتا ہے جس کے پیچھے عوام کھڑی ہو، 2021 میں ملک کا قرضہ 28 کھرب تھا، 4 سال میں ملک کے قرضے 80 سے 90 کھرب تک پہنچ گئے، جس غریب کا 2 ہزار کا بل آتا تھا اب اس کا 10 ہزار بل آتا ہے، ساری اشرافیہ کے پیسے باہر پڑے ہیں۔
وہیں عدالتی کاروائی کے دوران آج عمران خان نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف حکومتی اپیلوں کے کیس میں تحریری معروضات جمع کروائے ہیں، جن میں انہوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بینچ میں شمولیت پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ’انصاف کا تقاضا ہے کہ چیف جسٹس میرے مقدمات سے خود کو الگ کرلیں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے نیب ترامیم کیس کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت کی تھی اور دلائل مکمل ہونے کے بعد گذشتہ ماہ چھ جون کو فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تھا کہ فریقین تحریری معروضات جمع کروا سکتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔