سعودی عرب کے ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان (فائل فوٹو)
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اسرائیلی افواج کی طرف سے فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے رفح میں نہتے فلسطینی پناہ گزینوں کے خیموں کو نشانہ بنانے پراسرائیلی حکام کو مکمل طور پر ذمہ دارٹھہرایا ہے۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ رفح اورتمام فلسطینی علاقوں میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ذمہ داراسرائیل ہے۔
وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی افواج کی طرف سے تمام بین الاقوامی اور انسانی قراردادوں، قوانین اور اصولوں کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں جبکہ اس پر عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے۔ سعودی عرب کی پریس ایجنسی ’ایس پی اے‘ کی رپورٹ کے مطابق، مملکت نے بین الاقوامی برادری کی ضرورت پر زوردیا کہ وہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کے لیے زیادہ اپنی ذمہ داریاں سنبھالے اور برادرفلسطینی عوام کے خلاف قتل عام کو روکے اور ذمہ داروں کا کڑا احتساب کرے۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے محفوظ قرار دیئے گئے رفح کے علاقے المواصی میں قائم السلام کیمپ میں بے گھر فلسطینیوں پر بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں 45 معصوم بچے، خواتین اور بزرگ شہری شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔ رفح میں اس قتل عام پرعرب ممالک اورعالم اسلام کی طرف سے سخت مذمت کی گئی اور اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے بدھ کے روز جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیل کے تازہ ترین ہلاکت خیز حملوں کے بعد اقوام متحدہ پر تنقید کی۔اردغان نے اپنی اے کے پی پارٹی کے قانون سازوں سے کہا کہ “اقوام متحدہ اپنے عملے کی حفاظت بھی نہیں کر سکتی۔ آپ کارروائی کے لیے کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟ غزہ میں اقوام متحدہ کی روح مر چکی ہے۔اردغان نے “اسلامی دنیا” سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ کارروائی کے خلاف ایکشن لے اور کاروائی کرے۔ اردغان نے مزید کہا کہ میرے پاس اسلامی دنیا سے کہنے کے لیے کچھ الفاظ ہیں، اور وہ یہ ہیں کہ آپ مشترکہ فیصلہ لینے کے لیے کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟اسرائیل صرف غزہ کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔پیر کے روز، اردغان نے کہا کہ ان کا ملک رفح میں ہونے والے مہلک حملوں کے لیے “وحشیانہ” اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو روکنے کے لیے ”ہرممکن کوشش“ کرے گا۔
بھارت ایکسپریس۔