جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان اور پڑوسی ملک ایران دونوں اپنے کم آبادی والے سرحدی علاقوں میں ابھرتی ہوئی شورشوں سے لڑ رہے ہیں۔ پاکستان نے 18 جنوری کو ایران کے صوبہ سیستان-بلوچستان میں “دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر میزائل حملے کیے جس میں نو افراد ہلاک ہوئے،اس کے ایک دن بعداسلام آباد نے بلوچستان میں ایرانی میزائل اور ڈرون حملوں کے تناظر میں تہران سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔ایران کے حملے اور پاکستان کے جوابی حملوں نے اس غیر مستحکم خطے میں تناؤ بڑھا دیا ہے، جو پہلے ہی غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ اور یمن کے حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بنائے جانے سے متاثر ہوچکا ہے۔
وہیں دوسری جانب پاکستان نے بھی ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر آج علی الصبح ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔ پاکستان کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان نے جمعرات کی صبح ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں انتہائی مربوط اور مخصوص اہداف کے خلاف مہارت سے فوجی کارروائیوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، ’مرگ بر سرمچار ’ کے نام سے خفیہ اطلاعات پر مبنی آپریشن میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔ایک بیان میں آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ 18 جنوری کی صبح پاکستان نے ایران میں اسٹرائکس کیں، ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کیں جو پاکستان میں حالیہ حملوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کی پناہ گاہوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا، اس آپریشن کا نام مرگ بر رکھا گیا تھا، نشانہ بنائے گئے ٹھکانے بدنام زمانہ دہشت گرد استعمال کر رہے تھے۔انٹر سروسز پبلک ریلیشنز نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی کی کارروائیوں کے خلاف پاکستانی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مستقل تیار ہے۔
ادھرترکیہ کی وزارت خارجہ نے خطے میں کشیدگی میں اضافے کے بعد ایران، عراق اور پاکستان سے تحمل اور عقلمندی کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ترکیہ کے وزارت نے ایک بیان میں کہا، “ہم سمجھتے ہیں کہ مسائل کو دوستی اور بھائی چارے کی سمجھ کے ساتھ حل کیا جانا چاہیے، جو ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے باہمی احترام پر مبنی ہے۔ وہیں دوسری طرف چین نے بھی پاکستان اور ایران سے کشیدگی کم کرکے بات چیت کے ٹیبل پر واپس آنے کیلئے کہا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ خطے میں امن کو نقصان پہنچانا کسی بھی ملک کے حق میں بہتر نہیں ہے۔
افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کو حالیہ تناؤ میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحمل کا راستہ اپنانا چاہیے۔عبدالقہار بلخی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان حالیہ تناؤ تشویشناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو اس صورتحال میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحمل کا راستہ اپنانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ چونکہ خطہ طویل جنگوں کے بعد سلامتی اور استحکام کی سانس لے رہا ہے، اس لیے دونوں فریقین کو علاقائی استحکام کو بڑھانے اور متنازع مسائل پر سفارتی ذرائع سے بات چیت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
بھارت ایکسپریس۔