سائیفر معاملے میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزا کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے منسوخ کردیا۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو سائیفر معاملے میں بڑی راحت ملی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے عمران خان کو ملی 10 سال کی سزا کو منسوخ کردیا ہے۔ عمران خان کے ساتھ ہی ان کے ساتھی اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی بھی سزا منسوخ کردی گئی ہے۔
ٹرائل کورٹ کے ذریعہ اعلان کئے گئے سزا کے خلاف عرضی داخل ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کی دو رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو پیر کے روز بری کردیا ہے۔ اس دوران عدالت نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کا اخلاق کچھ بھی تھا، لیکن قانون کے مطابق، ایسے موقع پر جب قانونی ٹیم دستیاب تھی تو عمران خان اور شاہ محمود قریشی دونوں کے لئے ریاستی کونسل کی تقرری یا فیصلے میں قدامت پسندانہ تبصرے کئے گئے، جن کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
قومی سلامتی سے متعلق تھا یہ معاملہ
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانہ کی جانب سے بھیجی گئی خفیہ سفارتی کیبل (سائیفر) لیک کرنے پرآفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جس کے بعد پاکستان کی خصوصی عدالت نے انہیں مجرم قراردیتے ہوئے 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ یہ معاملہ قومی سلامتی سے متعلق تھا۔ عمران خان پر بے حد خفیہ جانکاری کے نجی استعمال کا الزام ہے۔ حالانکہ اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد عمران خان نے کہا تھا کہ انہیں بے دخل کرنے کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے۔
کیا ہے سائیفر معاملہ؟
سائیفریا ڈپلومیٹک کیبل وہ پیغام ہوتا ہے جو غیرملکی مشن کی طرف سے اپنے ملک کو بھیجا جاتا ہے۔ اس میں سبھی طرح کی بات چیت کی جانکاری ہوتی ہے، جس کو ڈی کوڈ کرکے اس کو پڑھا جاتا ہے۔ سائیفرکا مطلب سیکریٹ کی ورڈ میں لکھا گیا پیغام۔ سائیفر، ایک خفیہ اور ممنوعہ پیغام ہوتا ہے جو ڈپلومیٹک کمیونی کیشن کا حصہ ہوتا ہے۔ دو ممالک کے درمیان ہونے والی کئی بات چیت کوخفیہ رکھا جاتا ہے۔ اس کے لئے بات چیت کو کوڈ کے طور پر لکھا جاتا ہے، جسے ڈی کوڈ کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس کی بنیادی کاپی فارن آفس میں رکھی جاتی ہے۔ اس کی کاپی کرنا بھی غیر قانونی ہوتا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان اس سے متعلق ایک معاملے میں پھنسے تھے۔