پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر۔ (فائل فوٹو)
پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بھکمری کا اب فوج پر بھی اثر نظرآنے لگا ہے۔ پاکستان اس قدربدحال اورکنگال ہوچکا ہے کہ اسے فوج کو کھلانے کے لئے بھی کھانا نہیں ہے۔ پاکستانی فوج کے افسران نے کہا ہے کہ پہلے سے ہی بہت تخفیف ہوچکی ہے، اب فوجیوں کو کھانے کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اگرخوراک ورسد روکی گئی تو پھر ہمیں بھی کچھ سوچنا پڑے گا۔ کیا ہم فوج کی آپریٹنگ روک دیں۔ افغان سرحد پرتحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے بڑھتے ہوئے حملوں کے درمیان پاکستانی فوج اوراس کے نیم فوجی دستے پورے ملک میں مختلف مہم میں سرحدوں پرتعینات ہیں۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیرکے ساتھ اعلیٰ فوجی کمانڈرز- کیو ایم جی، سی ایل ایس اورڈی جی ایم او نے فوڈ سپلائی کے مسائل پرتشویش کا اظہارکیا اورانہیں ملک میں سیکورٹی کی صورتحال اور جاری فوجی آپریشنزکے بارے میں آگاہ کیا۔ کیوایم جی نے چیف آف لاجسٹک اسٹاف (سی ایل ایس) اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز(ڈی جی ایم او) کے ساتھ فوڈ سپلائی اورلاجسٹکس کے مسائل پرتبادلہ خیال کیا ہے۔
کٹوتی کے سبب دو بار کھلانے کے اہل نہیں
ایک اعلیٰ فوجی ذرائع نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اورخصوصی فنڈزمیں تخفیف کے درمیان فوج فوجیوں کو ’دو بار مناسب طریقے سے‘ کھانا کھلا نہیں پا رہی ہے۔ ڈی جی ملٹری آپریشنزنے کہا کہ فوجیوں کو مزید خوراک اور خصوصی فنڈزکی ضرورت ہے۔ فوج ’لاجسٹکس اور رسد میں مزید کٹوتی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے‘ جو آپریشن کو روک سکتی ہے۔ آرمی چیف عاصم منیرنے کیو ایم جی، سی ایل ایس اور ڈی جی ایم او کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ فوڈ سپلائی اور وزارت دفاع سے فنڈزسمیت تمام مطالبات فوری طور پر فوج کے لئے فراہم کئے جائیں۔ بجٹ 2022-23 کے مطابق، دفاعی اخراجات کے لئے 1.52 ٹریلین روپئے (تقریباً 7.5 بلین ڈالر) مختص کئے گئے ہیں، جو کہ کل موجودہ اخراجات کا 17.5 فیصد ہے اورگزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 11.16 فیصد زیادہ ہے۔ پاکستانی فوج ہرسال اوسطاً 13,400 ڈالر خرچ کرتی ہے۔
-بھارت ایکسپریس