Bharat Express

بین الاقوامی

حماس  کے ساتھ اس جنگ میں شامل القدس بریگیڈنے اب اپنے حملے کیلئے نئے مقامات کا انتخاب کیا ہے ۔بریگیڈ کے مطابق اب  وہ اسرائیلی راجدھانی تل ابیب کو نشانہ بنانے والے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اب  تل ابیب میں سائرن بجنے لگے  ہیں اور القدس بریگیڈز بھاری میزائل حملوں کو تل ابیب، اسدود اور عشکلان کی طرف لے جارہے ہیں۔

حماس نے کہا، "ہم کچھ مغربی ذرائع ابلاغ کی طرف سے فروغ دینے والے من گھڑت الزامات کے جھوٹ کی واضح طور پر تصدیق کرتے ہیں، جو ہماری فلسطینی عوام اور ان کی مزاحمت کے خلاف جھوٹ اور بہتان سے بھرے صہیونی بیانیے کو غیر پیشہ ورانہ طور پر اپناتے ہیں، جن میں سے تازہ ترین دعویٰ بچوں کو قتل کرنے، ان کے سر قلم کرنے اور شہریوں کو نشانہ بنانے کا تھا۔"

Israel-Hamas War: روسی صدر ولادیمیر پتن نے کہا کہ اسرائیل-حماس تشدد کے لئے مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیساں ذمہ دار ہیں۔

اردن کے شاہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اس وقت تک کوئی سلامتی اور استحکام نہیں ہو گا جب تک فلسطینی "4 جون 1967 کی سرحدوں پر اپنی آزاد، خود مختار ریاست حاصل نہیں کر لیتے، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو"۔

فلسطین اسرائیل جنگ جاری ہے اور خون خرابے کا دور اپنے شباب پر ہے ۔ مہلوکین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اب تک فلسطین میں 1050 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جن میں 60 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حماس کے حملے میں اسرائیل کے اندر 1200 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ملی ہے ۔

جانب متحدہ عرب امارات، جس نے 2020 کے تاریخی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لایا، نے کہا کہ اسے بحران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مزید اجلاسوں کی توقع ہے۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے بدھ کو اعلان کیا کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے اسرائیلی ہم منصب یوآو گیلنٹ سے فون پر بات کی۔ انہوں نے اسرائیلی ہم منصب کو یقین دلایا کہ امریکا تل ابیب کی فوجی امداد جاری رکھے گا۔

ہلال احمر جیسی فوجی اور غیر منافع بخش تنظیموں کی کم از کم ایک درجن ٹیمیں تباہی کے فوراً بعد امدادی اور طبی کارروائیاں چلانے میں شامل رہیں۔

اسرائیلی پولیس نے مشرقی یروشلم کے شہر سلوان میں دو فلسطینی نوجوانوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ وفا نیوز ایجنسی نے یہ اطلاع دی۔ فلسطینی خبر رساں ادارے نے ان افراد کی شناخت رحمان فراز اور علی العباسی کے طور پر ہوئی ہے۔

عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السودانی نے کہا ہے کہ غزہ میں لڑائی میں مزید اضافہ محاصرہ شدہ انکلیو کے خاتمے کا باعث بنے گا۔ السودانی نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ فلسطین میں اب ایک مشکل اور خطرناک واقعات رونما ہو رہے ہیں۔