Bharat Express

بین الاقوامی

بائیڈن انتظامیہ ان الزامات کو مسترد کرتی ہے کہ اسرائیل منظم طریقے سے غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کر رہا ہے۔ اس سال کے شروع میں، اس نے بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) میں جنوبی افریقہ کی درخواست کو اسرائیل پر نسل کشی کا الزام بے بنیاد قرار دیا تھا۔

کونسل کے 10 منتخب اراکین کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو روس اور چین کی حمایت حاصل ہے، یہاں تک کہ دونوں ممالک نے جمعہ کے روز غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی امریکی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔

پالیسی تجزیہ کار سُچاریتا بھٹاچارجی نے امریکی محکمہ خارجہ کے کفالت یافتہ ’کواڈ لیڈرس لیڈ آن ڈیمانڈ پروگرام‘ کے ذریعہ اپنی وکالت کی مہارتوں کو جلا  بخشنے کے علاوہ ہند۔ بحرالکاہل خطے کے بارے میں اپنی سمجھ کو بالیدگی عطا کی۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا- ہم ماسکو میں گھناؤنے دہشت گردانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ ہمارے خیالات اور دعائیں متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ ہندوستان دکھ کی اس گھڑی میں روسی فیڈریشن کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے۔

ماسکو کے شاپنگ مال میں بڑا دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے۔ وردی پہنے پانچ حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ اس حملے میں 40 افراد کی موت ہوگئی ہے جبکہ 100 سے زیادہ افراد زخمی بتائے جا رہے ہیں۔

بھوٹان میں شاندار استقبال کے بعد پی ایم مودی نے ٹویٹ کرکے بھوٹانی عوام کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا - "یہاں میں بڑی عاجزی کے ساتھ 'آرڈر آف دی ڈروک گیالپو' کو قبول کرتا ہوں۔

بھوٹان کے دارالحکومت تھمپو میں منعقدہ تقریب کے دوران وزیر اعظم مودی نے اس اعزاز کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اس کا سہرا ہندوستان کے اجتماعی جذبے کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی ذاتی کامیابی نہیں ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے انٹرویو میں تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے حوالے سے امریکی قرارداد کی حمایت کریں۔ قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ نے قاہرہ میں 6 عرب ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ غزہ کو امداد کی ترسیل کے لئے غزہ کی پٹی تک سمندری پل پرکام دوہفتوں کے بعد شروع ہو جائے گا۔ ان کے اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اب بھی اسرائیل پر زمینی گزرگاہیں کھولنے کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے۔

پی ایم مودی کے اروناچل پردیش کے دورے پر، چین کی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ژیچانگ (تبت کا چینی نام) چین کا اٹوٹ حصہ ہے اور چین اروناچل پردیش پر ہندوستان کے مبینہ قبضے کو کبھی قبول نہیں کرے گا۔ چین اروناچل پردیش کو تبت کا حصہ مانتا ہے۔