Bharat Express

Disseminating information about Quad: کواڈ کے بارے میں معلومات عام کرنا

پالیسی تجزیہ کار سُچاریتا بھٹاچارجی نے امریکی محکمہ خارجہ کے کفالت یافتہ ’کواڈ لیڈرس لیڈ آن ڈیمانڈ پروگرام‘ کے ذریعہ اپنی وکالت کی مہارتوں کو جلا  بخشنے کے علاوہ ہند۔ بحرالکاہل خطے کے بارے میں اپنی سمجھ کو بالیدگی عطا کی۔

تحریر: نتاشا ملاس

پالیسی تجزیہ کاراورکنزیومریونٹی اینڈ ٹرسٹ سوسائٹی (کٹس) انٹرنیشنل کی نائب سربراہ سُچاریتا بھٹاچارجی پائیدارترقی، توانائی کی منتقلی، ڈیجیٹل دورمیں غلط معلومات اورعلاقائی انضمام جیسے میدانوں میں کام کرتی ہیں۔ کٹس انٹرنیشنل کا حصہ بننے سے قبل انہوں نے کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری میں پالیسی ایڈوکیسی پرکام کیا ہے۔ ۲۰۲۳ء میں بھٹاچارجی نے امریکی محکمہ خارجہ کے کفالت یافتہ کواڈ لیڈرس لیڈ آن ڈیمانڈ (ایل ایل اوڈی) پروگرام میں شرکت کی، جواہلیان دانش رہنماؤں کا اتحاد قائم کرنے کے مقصد سے شروع کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد کواڈ تعاون کے اہم پہلوؤں پرپیغام رسانی کواستوارکرنا، میزبان حکومتوں اوردیگرحصے داروں کے درمیان کواڈ شراکت داری کے فوائد کے بارے میں سمجھ بوجھ کوبڑھانا ہے۔

پیش خدمت ہیں ان سے لیے گئے ایک انٹرویوکے اقتباسات:

ہمیں کٹس انٹرنیشنل میں اپنے کام کے بارے میں بتائیں؟

کٹس انٹرنیشنل ایک چالیس سال پرانا عالمی پالیسی تھنک ٹینک ہے جو توانائی کی منتقلی اور تجارتی سہولت سے لے کر علاقائی رابطے اور صارفین کو بااختیار بنانے تک کے معاملات  پر کام کر رہا ہے۔ میں کٹس کلکتہ ریسورس سینٹر سے وابستہ ہوں، جو بنیادی طور پر علاقائی انضمام، توانائی و پائیداری اور صارفین کو بااختیار بنانے اور ان کے تحفظ کے لیے کام کرتا ہے۔ میں شعبہ ترقی کی حکمت عملی ساز ہوں اور میں مرکز کے توانائی اور برقی نقل و حمل ، نیز میڈیا لٹریسی کے شعبوں کی قیادت کرتی ہوں۔

میں ان پروجیکٹس کا حصہ رہی ہوں جن میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ دریا کے مخصوص علاقوں میں پانی، خوراک، توانائی اور ماحولیات کیسے ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔ میں نے لوگوں کو میڈیا کے بارے میں آگاہی فراہم کی ہے اور صاف ستھری توانائی کو اختیار کرنے پر بھی کام کیا ہے۔ میں استفادہ کنندگان کے ٹارگٹ گروپس کی تصورگری، تحقیق، نفاذ اور صلاحیت سازی میں شامل رہی ہوں۔ فی الحال میں مختلف سطحوں پر حکومتوں کے ساتھ ان مسائل پر بہتر پالیسیوں کی وکالت کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہوں۔

کیا آپ ہمیں کواڈ ایل ایل او ڈی پروگرام میں اپنی شرکت کے بارے میں بتا سکتی ہیں؟  

اس وفد میں آسٹریلیا، ہندوستان، جاپان اور امریکہ کے تھنک ٹینکس اور درس و تدریس سے وابستہ ۲۰ نمائندے شامل تھے۔ ہم نے شعبہ تعلیم، ابھرتی ہوئی اہم ٹیکنالوجیوں، دفاع، اسمارٹ شہروں، صنعتی تعاون اور خواتین کو بااختیار بنانے میں کواڈ پارٹنرس کے درمیان ممکنہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ آب و ہوا کی تبدیلی اور شفاف توانائی کی طرف منتقلی کے ذریعے اس کے اثرات کو کم کرنے کی فوری ضرورت پر بہت زیادہ توجہ دی گئی۔ سماج میں مختلف سطحوں پر نقصانات سے بچنے کی حکمت عملیوں پر طویل بحث کی گئی۔ ہم نے قومی اور علاقائی دونوں سطحوں پر مضبوط حکومتی پالیسیوں کی تشکیل اور نفاذ کے بارے میں بھی بات کی۔ امریکی گروپ کے بعد تین دیگر کواڈ ممالک میں بھی اسی طرح کے پروگرام چلائے گئے۔ میں نے ہندوستان اور آسٹریلیا کے گروپوں میں شرکت کی۔

امریکہ میں تبادلہ پروگرام کے اپنے تجربات سے ہمیں آگاہ کریں۔

ہم نے یونائیٹڈ اسٹیٹس انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں ہند۔بحرالکاہل پر منعقدہ گول میز مباحثے میں حصہ لیا۔ بحث میں حصہ لینے کے لیے ہر ملک سے ایک ایک نمائندے کو چنا گیا تھا۔ میرے لیے اس پورے تبادلہ پروگرام کی خاص بات کواڈ ممالک کے درمیان کلیدی شعبوں میں تعاون کے امکانات پرتبادلہ خیال کے لیے تشکیل پینل میں ہندوستان کی نمائندگی کرنا تھا۔

ہم نے واشنگٹن ڈی سی میں سینٹر فار سیکیورٹی اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی میں منعقدہ اجلاسوں میں شرکت کی، جن میں چین کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے ماحولیاتی نظام، مصنوعی ذہانت میں سرمایہ کاری کے رجحانات اور ہند۔بحرالکاہل خطے میں اے آئی سفارت کاری پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے والٹر ایچ شورین اسٹین ایشیا پیسیفک ریسرچ سینٹر میں ارزان تاراپور کے ساتھ بھی ہماری بہت بصیرت انگیز بات چیت ہوئی، جہاں انہوں نے جنوبی ایشیا میں سیکورٹی کے مسائل اور وسیع تر ہند۔بحرالکاہل کے تیزی سے بدلتے ہوئے اسٹریٹجک منظر نامے کے بارے میں بات کی۔

میں نے برکلے میں واقع یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے لارنس برکلے نیشنل لیبارٹری میں تعینات وفاقی تعلقات کی افسر کلیریسا بھارگوکی قیادت میں منعقدہ ایک گول میز مباحثے میں حصہ لیا، جس میں لیب کی طرف سے شفاف توانائی اورعالمی صحت پر ہاتھ میں لیے گئے مختلف منصوبوں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ مجموعی طورپراس تبادلہ پروگرام کا ایک بنیادی مقصد مختلف متضاد اورمتغیرمکاتب فکرکے بارے میں سوچنے کے بعد اسکالرس کی ایک کواڈ مرکوزیت والی کمیونٹی بنانا تھا۔ ہمیں کواڈ کے مقصد اوراس سے توقعات کے بارے میں بھی کافی معلومات ملیں۔

کواڈ ایل ایل او ڈی پروگرام کے تجربے نے کس طرح آپ کی پیشہ ورانہ طور پر مدد کی؟

اس نے میری نیٹ ورکنگ، علم کے تبادلے اورتعاون کی تلاش کے حوالے سے بے حد مدد کی۔ اس موقع کے ذریعے میں نے اپنی موجودہ صلاحیتوں کو وسعت دی۔ مثال کے طورپرملٹی میڈیا کے استعمال پرایک تفصیلی ورکشاپ نے میری پالیسی اسٹوری بنانے کی باریکیوں کوسمجھنے میں مدد کی۔ بالآخر میں نے اپنے کام کے دائرے میں اسٹریٹجک مواصلات اور پالیسی کی وکالت کے لیے اسٹوری بنانے کی نئی حاصل کردہ تکنیکوں پر عملدرآمد شروع کر دیا۔

گروپ مباحثوں کے دوران ہم نے یہ سمجھنے کے لیے کیس اسٹڈیز پر توجہ دی کہ پالیسی کی ضرورت کیوں کر پڑتی ہے۔ ہم نے کواڈ یا ہند۔بحرالکاہل  خطے کے لیے اہمیت کے حامل مسائل کا انتخاب کیا اور ان مسائل سے متعلق ڈیٹا سیٹس پر تحقیق کی۔ میں نے جنوبی ایشیا میں سیکورٹی کے مسائل اور وسیع تر ہند۔بحرالکاہل کے تیزی سے بدلتے ہوئے اسٹریٹجک منظر نامے کی مکمل تفہیم حاصل کی، جس نے مجھے اپنے جاری کام کا تنقیدی جائزہ لینے میں مدد کی۔

میرے لیے ایک اہم سبق یہ تھا کہ کس طرح پیچیدہ سائنسی نظریات کو زیادہ سے زیادہ سامعین تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ کواڈ فیلو کے طور پر ہم نے تنظیمی اور انفرادی دونوں سطحوں پر تعاون کو تلاش کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس تبادلہ پروگرام نے کواڈ پارٹنرشپ پر کام کرنے والے تھنک ٹینک کے پیشہ ور افراد کو جوڑنے میں مدد کی۔

بشکریہ سہ ماہی اسپَین میگزین، شعبہ عوامی سفارت کاری، پریس آفس، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی

Also Read