جرمنی کے شہر سولنگن میں تہوار کے دوران چاقو کے حملہ سے 3 افراد ہلاک، متعدد زخمی
جرمنی کےشہر سولنگن میں جمعہ کی رات ایک تہوار کے دوران چاقو سے حملہ آور نے تین افراد کو ہلاک اور کم از کم پانچ کو شدید زخمی کر دیا۔ حکام نے یہ اطلاع دی۔ پولیس نے کہا کہ عینی شاہدین نے انہیں رات 9:30 بجے کے بعد اطلاع دی کہ ایک نامعلوم مجرم نے فراون ہاف چوراہے پر کئی لوگوں پر اندھا دھند حملہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور فرار ہے اور پولیس کے پاس ابھی تک اس کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم فرار ہے۔ وہ اسے پکڑنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ اسپیشل پولیس فورس کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ یہ حملہ جمعہ کو اس وقت ہوا جب پورا سولنگم قصبہ اپنے 650ویں یوم تاسیس کی تین روزہ سالگرہ منا رہا تھا۔ مشتبہ حملہ آور نے پنڈال کے اسٹیج کے قریب چاقو سے حملہ اس وقت کیا جب ایک میوزک پروگرام جاری تھا۔
کیا یہ سولنگن میں دہشت گردانہ حملہ تھا؟
چاقو حملے کے واقعے کے بارے میں نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے منسٹر ہربرٹ رول نے کہا کہ کوئی نہیں جانتا کہ یہ واقعہ کیوں پیش آیا اور اس کے پیچھے کیا مقصد ہے۔ یہ کس نے انجام دیا؟ اس بارے میں بھی کسی کو کچھ معلوم نہیں۔ ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر ایسا لگتا ہے کہ حملہ جان بوجھ کر کیا گیا ہے۔ تاہم جب صحافیوں نے پوچھا کہ کیا یہ دہشت گردانہ حملہ تھا تو پولیس نے کہا کہ فی الحال یہ نہیں کہا جا سکتا۔
جرمنی میں مئی میں بھی چاقو مارنے کی واردات ہوئی تھی
جرمنی میں چاقو مارنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ایسے واقعات آئے روز منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔ مئی 2024 کے اوائل میں ایسا ہی ایک واقعہ مانہیم میں پیش آیا تھا ،جس میں دائیں بازو کے مظاہرے کے دوران حملہ آور نے چاقو سے حملہ کیا تھا۔ حملے میں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب بزرگ اور اسلام مخالف کارکن مائیکل اسٹرگنسبرگر دائیں بازو کے احتجاج سے خطاب کر رہے تھے۔
بھارت ایکسپریس