Bharat Express

کشمیر موضوع پر چین نے پاکستان کی حمایت کرتے ہوئے سری نگر میں ہونے والی جی-20 میٹنگ میں شامل ہونے سے کیا انکار!

ہندوستان 22 سے 24 مئی تک سری نگر میں تیسری جی-20 ٹورازم ورکنگ گروپ کی میزبانی کرے گا۔ وہیں چین نے سری نگرمیں منعقد ہونے والی میٹنگ میں شامل ہونے س انکار کر دیا ہے۔

جی-20 کے انعقاد پر پاکستان کے ساتھ کھڑا نظر آیا چین۔

جموں وکشمیرمیں منعقد ہونے والی جی-20 کی میٹنگ میں چین شامل نہیں ہوگا۔ چین کی طرف سے جمعہ کے روز کہا گیا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے سری نگرمیں مجوزہ جی-20 ٹورازم ورکنگ گروپ کی میٹنگ میں شامل نہیں ہوگا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے کہا کہ متنازعہ خطے میں کسی طرح کی میٹنگ منعقد کرنے سے متعلق چین سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ چین، پاکستان کا قریبی اتحادی ہے۔

ہندوستان 22 سے 24 مئی تک سری نگرمیں تیسری جی-20 ٹورازم ورکنگ گروپ کی میزبانی کرے گا۔ مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے بدھ کے روز کہا کہ سری نگر میں جی-20 کی میٹنگ جموں وکشمیرکے لئے اپنی حقیقی صلاحیت  دکھانے کا ایک بڑا موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ سری نگر میں اس انعقاد سے ملک اور دنیا میں مثبت پیغام جائے گا۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے میڈیا بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چین متنازعہ خطے پر کسی بھی طرح کی جی-20 میٹنگ منعقد کرنے کا استقامت کے ساتھ مخالفت کرتا ہے۔ ہم ایسی میٹنگ میں شامل نہیں ہوں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور چین نے پہلے بھی مرکزکے زیرانتظام ریاست جموں وکشمیرسے متعلق بیان بازی کی ہے۔ ہندوستان کی طرف سے ان دونوں ممالک کے بیانوں کو خارج کیا جاچکا ہے۔

وزارت خارجہ نے دیا تھا جواب

ہندوستانی وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا کہ ہم نے اس طرح کے بیانوں کو مسلسل خارج کیا ہے اور متعلقہ سبھی فریق ان معاملوں پر ہماری واضح صورتحال سے اچھی طرح سے واقف ہیں۔ مرکزکے زیرانتظام ریاست جموں وکشمیر اور لداخ ہندوستان کے اٹوٹ اورلازم وملزوم حصے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ کسی بھی دوسرے ملک کا اس پر تبصرہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

گلوان وادی میں تصادم کے بعد رشتے کشیدہ

واضح رہے کہ سال 2020 میں مشرقی لداخ کی گلوان وادی میں ہندوستان اور چینی فوجیوں کے درمیان پُرتشدد تصادم ہوا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔ ہندوستان نے کہا ہے کہ سرحدی علاقے میں جب تک امن نہیں ہوگا تب تک دوطرفہ تعلقات معمول کے مطابق نہیں ہوسکتے۔

پاکستان نے بھی کیا تھا اعتراض

اس سے پہلے پاکستان نے بھی جموں وکشمیرمیں جی-20 منعقد کرانے سے متعلق منصوبے کی مخالفت کی تھی۔ پاکستان نے کہا تھا کہ وہ کشمیر میں جی-20 منعقد کرانے کی ہندوستان کی کوشش کو خارج کرتا ہے۔ پاکستان کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اسے امید ہے کہ جی-20 کے رکن مماک قانون اورانصاف کے لئے اس تجویزکی واضح طورپرمخالفت کریں گے۔