اسرائیلیوں نے فلسطینیوں کے گھروں اور گاڑیوں کو لگائی آگ
یروشلم: اسرائیلی کے لوگوں نے فلسطینی باشندوں سے انتقام لینے کے لیے ان کے گھروں اور مکانوں میں آگ لگا دی، جس کی وجہ سے علاقے میں افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا۔ فلسطینی لوگوں نے کسی طرح اپنی جانیں بچائیں۔ مقبوضہ ویسٹ بینک کے ایک گاؤں کے فلسطینی باشندوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے سینکڑوں لوگوں نے علاقے میں داخل ہوئے اور درجنوں گھروں اور کاروں کو نذر آتش کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز فلسطینی بندوق برداروں کے ہاتھوں چار اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے یہ کارروائی کی گئی۔
اسرائیلی لوگوں کا حملہ اس وقت ہوا جب اسرائیلی فوج نے مقبوضہ ویسٹ بینک میں اضافی فوجیں تعینات کیں اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ہلاکت خیز فائرنگ کے جواب میں وہاں آباد ہونے کے لیے 1000 نئے مکانات تعمیر کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا۔ ویسٹ بینک میں کئی دنوں کی مہلک لڑائی کے بعد اس اقدام نے کشیدگی میں اضافے کا خطرہ پیدا کر دیا ہے۔
فلسطینی باشندوں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے طویل عرصے سے اسرائیل کی جانب سے آبادکاروں کے تشدد کو روکنے میں ناکامی یا انکار کے بارے میں شکایت کی ہے۔ ترمس عیا کے باشندوں نے بتایا کہ تقریباً 400 قابضین شہر کی مرکزی سڑک پر آئے اور گاڑیوں، مکانات اور درختوں کو آگ لگا دی۔ میئر لطفی ادیب نے بتایا کہ تقریباً 30 مکانات اور 60 کاریں جزوی یا مکمل طور پر جل گئیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی آمد کے بعد بھی گزشتہ ایک گھنٹے میں حملوں میں شدت آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کی گولیوں سے 6 فلسطینی شہید،90 زخمی، سعودی عرب اور عالمی مسلم تنظیموں کا بڑا بیان
جھڑپوں کے دوران کم از کم آٹھ فلسطینی شہری زخمی ہو گئے ہیں۔ وہیں فلسطینی طبی حکام نے بتایا کہ ایک شخص کی فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہوئی ہے، جس کی شناخت 27 سالہ عمر قطین کے نام سے ہوئی ہے ۔ رہائشیوں نے بتایا کہ قطین دو چھوٹے بچوں کا باپ تھا اور مقامی میونسپلٹی میں الیکٹریشن کا کام کرتا تھا۔ وہیں ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کے گولے داغ کر فوج نے بھیڑ کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔ جبکہ فلسطینی وزیر اعظم محمد شتیہ نے نقصانات کا معائنہ کرنے کے لیے ترمس عیا کا دورہ کیا۔
بھارت ایکسپریس۔