غزہ کی پٹی پر اسرائیل اور حماس کی جنگ کو کئی ماہ گزر چکے ہیں لیکن خونریزی ابھی تک نہیں رک رہی ہے۔ اس جنگ میں 35 ہزار سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں اور 10 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ ساتھ ہی اسرائیل کی ایران کے ساتھ کشیدگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ ایرانی حملے کے خدشے کے پیش نظر اسرائیل میں جی پی ایس کو بلاک کر دیا گیا ہے، تاکہ کسی بھی میزائل یا ڈرون حملے کو بے اثر کیا جا سکے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق فوج نے اسرائیل میں چھٹیاں بھی منسوخ کر دی ہیں۔ یہ قدم ایران کی وجہ سے اٹھایا گیا ہے۔ درحقیقت ایران نے پیر کو شام میں اپنے قونصل خانے پر حملے کا جواب دینے کا انتباہ دیا ہے۔ ایران کا الزام ہے کہ ایرانی سفارت خانے پر حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ تھا۔ اس حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک سینئر جنرل سمیت 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسرائیلی جنگی یونٹوں کی چھٹیاں منسوخ
اسرائیلی حکومت نے ایران کے الزامات پر کوئی باضابطہ بیان نہیں دیا ہے لیکن اسرائیل ڈیفنس فورسزنے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگی یونٹوں میں کام کرنے والے تمام فوجیوں کی چھٹیاں منسوخ کر رہی ہے۔ اس سے ایک روز قبل فضائی دفاعی یونٹس کو مضبوط بنانے کے لیے ریزرو میں رکھے گئے دستوں کو بھی بلایا گیا تھا۔اسرائیل دنیا کا واحد یہودی ملک ہے جبکہ ایران کا شمار بنیاد پرست اسلامی ممالک میں ہوتا ہے۔ جہاں شریعت کا اطلاق ہوتا ہے۔
تاہم اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اچانک اضافہ کوئی نئی بات نہیں، ان دونوں ممالک کے درمیان پرانی دشمنی ہے۔ جب سے اسرائیل وجود میں آیا ہے اسلامی ملک ایران اس کے خلاف ہے۔ ایران‘ قطر‘ شام اور لبنان جیسے مسلم ممالک فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کی مخالفت کرتے ہیں۔ ساتھ ہی اسرائیلی حکومت نے بھی حلف اٹھایا تھا کہ وہ ایران کو ایٹمی بم نہیں بنانے دیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نے سرجیکل اسٹرائیک کر کے ایران کے کچھ ٹھکانوں کو بھی تباہ کر دیا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔