Bharat Express

Iran and Israel

بائیڈن انتظامیہ کے ایک سابق اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ اگر اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کرنا چاہتا ہے تو وہ امریکی فوجی مدد کے بغیر ایسا نہیں کر سکے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اپنے علاقائی دورے کے دوسرے مرحلے میں ہفتے کے روز دمشق (شام) پہنچے۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے مسلسل حملوں کے درمیان لبنان اور غزہ میں جنگ بندی کی پہل کی گئی ہے، ہمیں امید ہے کہ اس کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔

جانسن کے اس الزام پر بنجامن نیتن یاہو نے براہ راست کچھ نہیں کہا۔ انہوں نے صرف اتنا کہا کہ اسرائیل ہمیشہ اپنے دوستوں کے ساتھ شفافیت اور اعتماد کے ساتھ کام کرتا ہے لیکن یہ واضح نہیں تھا کہ آیا انہوں  نے اس معاملے کی تحقیقات کا منصوبہ بنایا تھا یا نہیں۔ نیتن یاہو کا یہ ردعمل جانسن کے الزامات کی سنگینی کو مزید بڑھاتا ہے۔

کوپن ہیگن میں اسرائیل کے سفارت خانے کے قریب ہونے والے دھماکوں سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا، جب ایران نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بدلے میں اسرائیل پر میزائل داغے۔ 7 اکتوبر کو فلسطینی گروپ کے حملے کے بعد جب سے حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ شروع ہوئی ہے۔

پاسداران انقلاب کے بیان میں کہا گیا کہ ایران نے اسرائیل پر درجنوں میزائل داغے ہیں اور اگر اسرائیل نے جوابی کارروائی کی تو ایران کا ردعمل مزید شدید اور تباہ کن ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر صیہونی حکومت نے ایرانی حملوں پر جوابی کارروائی کی تو انہیں ایسے حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا جو انہیں کچل کر رکھ دیں گے۔

اسرائیل پر حملے کے بعد ایران کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔ ایک ایرانی اہلکار نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے کارروائی کی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ کی موت کے بعد مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ چھڑگئی ہے۔ ایران نے اس حملے سے ایران کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے۔ ایران نے اسرائیل پر 400 بلیسٹک میزائلیں داغی ہیں۔ اس بات کی تصدیق خود ہی اسرائیلی فوج یعنی آئی ڈی ایف نے کی ہے۔

ناصر کینانی نے کہا کہ ’صہیونی حکومت حالیہ برسوں میں متعدد شکستوں کی وجہ سے مزاحمتی گروپوں کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ’لبنان میں فضائی حملوں اور امریکی بموں کا استعمال دیکھا گیا۔

عراق کے ساتھ کئی سالوں سے جاری جنگ میں ایران کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اس جنگ نے ایران کو معاشی اور سماجی طور پر تباہ کر دیا۔ اس جنگ کے بعد ایران کسی بھی قیمت پر ایک اورجنگ نہیں چاہتا۔

روس نے ایران اور اسرائیل دونوں سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی تھی۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ٹیلی فون پر بات کی۔