حماس اور اسرائیل کے درمیان 11 ماہ بعد بھی شدید جنگ جاری ہے، غزہ میں مسلسل بمباری ہورہی ہے، حماس بھی اپنے حملوں سے باز نہیں آرہا ہے۔ ادھر دوسری جانب جنگ بندی کے لیے کوششیں بھی کی جا رہی ہیں لیکن مختلف رکاوٹوں کی وجہ سے وہ مشن بھی مسلسل فیل ہورہا ہے۔ ادھر حماس کی جانب سے اسرائیل کو بڑی دھمکی دی گئی ہے۔ اس دھمکی کی بنیاد بھی جنگ بندی کا عدم نفاذ ہے۔
حماس نے کیا دھمکی دی ہے؟
درحقیقت حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں حماس نے کہا ہے کہ اگر جنگ بندی کا معاہدہ نہیں ہوا تو دیگر یرغمالی بھی کفن میں اپنے گھروں کو واپس جانے والے ہیں۔ دراصل حماس ناراض ہے کہ ایک طرف اسرائیل اپنے قیدیوں کی رہائی چاہتا ہے تو دوسری طرف اس کی فوج مسلسل حملے کر رہی ہے۔ ایسی صورت حال میں واضح شرط رکھی گئی ہے کہ جب تک حملے بند نہیں ہوتے، کسی یرغمالی کو رہا نہیں کیا جائے گا۔
نیتن یاہو اپنے ہی ملک میں گھرے ہوئے ہیں
اب ایک طرف حماس دھمکیاں دے رہا ہے تو دوسری طرف اسرائیل میں وزیر اعظم نیتن یاہو کی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ 11 ماہ گزرنے کے بعد اسرائیلی عوام کے صبر کا پیمانہ بھی ٹوٹ رہا ہے اور حالات ایسے ہیں کہ مغویوں کی رہائی کے لیے سڑکوں پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔ لوگ ہاتھ باندھ کر حکومت پر دباؤ ڈالنے کا کام کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو جس طرح سے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ ٹھیک نہیں ہے۔اب عوام کے اسی غصے کو سمجھتے ہوئے پی ایم نیتن یاہو نے بھی معافی مانگ لی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ انہیں یرغمالیوں کو بچانے میں کامیاب نہ ہونے پر افسوس ہے۔ بڑی بات یہ ہے کہ معافی مانگنے کے بعد بھی نیتن یاہو حماس کے بارے میں نرمی اختیار کرتے نظر نہیں آ رہے۔
جنگ کیسے شروع ہوئی؟
اس جنگ کے بارے میں بات کی جائے تو گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس نے سب سے پہلے اسرائیلی شہریوں کو ہلاک کیا تھا۔ بہت سے لوگ اغوا بھی ہوئے، اس میں فوج کے اہلکار بھی ملوث تھے۔ اس حملے کے بعد ہی اسرائیل نے بدلہ لینے کی قسم کھائی اور کچھ ہی دیر میں ایک شدید جنگ شروع ہو گئی۔ اس وقت تک اس جنگ میں دونوں طرف سے بہت زیادہ نقصان ہو چکا ہے، ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں اور حالات ہر گزرتے دن کے ساتھ خراب ہوتے جا رہے ہیں۔لیکن جنگ بندی کی کوئی امید مستقبل قریب میں نظرنہیں آرہی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔