اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو۔ (فائل فوٹو)
Israel-Hamas War: اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ 6 ہفتوں سے جنگ جاری ہے۔ اس دوران دونوں فریقوں کے درمیان انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ معاہدے کے بعد حماس اسرائیل کے 240 یرغمالیوں میں سے تقریباً 50 کو رہا کر دے گی۔ اسرائیل نے بھی فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیل نے 300 فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کی ہے۔ ان 300 قیدیوں میں سے کل 287 افراد کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔ انہیں مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں ہنگامہ آرائی اور پتھراؤ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اسرائیل کی طرف سے رہا کیے جانے والے 300 فلسطینی قیدیوں میں مجموعی طور پر 150 خواتین اور نابالغ بھی شامل ہیں، جنہیں اسرائیل نے چار روزہ جنگ بندی کے دوران رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اس کے علاوہ 13 خواتین ہیں جنہیں بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ حملے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
6 گھنٹے تک جاری رہی ملاقات
اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے یرغمالیوں کے معاہدے کی حمایت کا اظہار کیا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اسرائیل کی جنگی کابینہ میں شامل حکام نے 6 گھنٹے طویل اجلاس کیا جس کے بعد قطر، مصر اور امریکہ کی بین الاقوامی کوششوں سے طے پانے والے معاہدے کی منظوری دی گئی۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق تمام فریقین کی جانب سے معاہدے کی منظوری کے تقریباً 24 گھنٹے بعد یرغمالیوں کی رہائی شروع ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں- Israel-Gaza War: اسرائیل نے حماس کے ساتھ قیدیوں کےتبادلے کی منظوری دے دی، جمعرات تک ہوگا معاہدہ پر عمل
اسرائیلی حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کی جانب سے رہا کیے گئے ہر 10 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی میں ایک دن کی توسیع کی جائے گی، جب کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے جنگ بندی کے خاتمے کے بعد حماس کے خلاف لڑنے کا وعدہ کیا تھا۔
-بھارت ایکسپریس