چین میں کورونا بنا 'قہر'
Covid in China: چین میں کورونا بے قابو ہو گیا ہے۔ حکومت کی زیرو کوویڈ پالیسی کے خلاف احتجاج میں پابندیوں میں نرمی کے بعد Omicron ویریئنٹ تیزی سے لوگوں کو متاثر کر رہا ہے۔ محکمہ صحت کے اندازوں کے مطابق چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچوان اور دارالحکومت بیجنگ کی نصف سے زائد آبادی کورونا سے متاثر ہوئی ہے۔ اندازوں کے مطابق دسمبر کے پہلے 20 دنوں میں تقریباً 248 ملین افراد (آبادی کا 18%) وائرس سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کے مطابق چین میں کورونا کا عروج اسی ہفتے آئے گا۔ لندن میں قائم عالمی ہیلتھ انٹیلی جنس کمپنی ایئر فنٹی کے مطابق چین میں رواں ہفتے ایک دن میں تقریباً 37 ملین (3.7 کروڑ) افراد کورونا سے متاثر ہو سکتے ہیں جس کے بعد یہ دنیا میں سب سے بڑی وبا بن جائے گی۔ چین میں کورونا کی وجہ سے کہرام مچ گیا ہے۔ ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ کئی شہروں میں قبرستانوں میں بھی جگہ نہیں ہے۔ کورونا کی وجہ سے چاروں طرف تباہی ہے۔
چین میں کورونا کا قہرجاری
بلومبرگ نے رپورٹ کیا کہ اگر تخمینہ درست رہا تو، انفیکشن کی شرح جنوری 2022 کے تقریبا 4 ملین یومیہ ریکارڈ کو توڑ دے گی۔ رپورٹ کے مطابق چین میں روزانہ 10 لاکھ کیسز آ رہے ہیں اور 5000 لوگ اس وائرس کے انفیکشن سے مر رہے ہیں۔ تاہم جمعرات کو سرکاری اعداد و شمار میں صرف 4 ہزار کیسز رپورٹ کئے گئے ہیں۔ چین میں کورونا کے کیسز پر سوالات اٹھتے رہے ہیں۔ چین ماضی میں بھی ان اعداد و شمار کو چھپاتا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں- Coronavirus in China: چین کی نصف سے زائد آبادی 90 دنوں میں ہو سکتی ہےکورونا پازیٹیو، لاکھوں اموات کا خدشہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ صفر کوویڈ پالیسی کی وجہ سے چین کے لوگوں میں قدرتی قوت مدافعت نہیں بن سکی۔ اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں اس پالیسی کی شدید مخالفت ہوئی اور لوگوں نے پرتشدد مظاہرے شروع کر دیے جس کے بعد دباؤ میں آ کر حکومت نے ان قوانین میں نرمی شروع کر دی۔ اس کے بعد سے کورونا بے قابو ہو گیا ہے۔ فارچیون کے مطابق، چینی حکام اور کمپنیاں کوویڈ میں اضافے کے باوجود معیشت کو چلانے کے لیے کوویڈ پازیٹو لوگوں کو کام پر واپس آنے کی اجازت دے رہی ہیں۔
-بھارت ایکسپریس