یوکرین کے ساتھ جاری جنگ کے درمیان روس کے لیے اچھی خبر آ گئی ہے۔ مشرق بعید میں سونے کی سب سے بڑی کان یہاں ملی ہے۔ روس نے خود سونے کی کان کی دریافت کی تصدیق کی ہے۔ یہ کان ایسٹرن فیڈرل یونٹ چکوٹکا میں واقع ہے۔ روس کا دعویٰ ہے کہ اس کان میں 100 ٹن سے زیادہ سونا موجود ہے۔ اس سے قبل حال ہی میں سعودی عرب کے شہر مکہ میں سونے کے ذخائر ملے تھے۔اسپوتنک کی رپورٹ کے مطابق روس نے 1991 کے بعد سونے کا سب سے بڑا فیلڈ دریافت کیا ہے۔اس دریافت کا اعلان روسی سرکاری کمپنی روستم کے مائننگ ڈویژن نے کیا ہے۔ سونے کی ایک نئی کان کی تلاش روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
درحقیقت یوکرین کے ساتھ گزشتہ دو سال سے جاری جنگ کے درمیان مغربی ممالک نے روس پر کئی طرح کی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ جن میں ان ممالک میں موجود روسی اثاثوں کی ضبطی بھی شامل ہے۔ اس سے روس کی معیشت کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ ایسے میں سونے کی اس کان کی دریافت کو روس کے لیے بہت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں 32 کلومیٹر سے زائد لمبائی والے 123 کنوؤں کی کھدائی کی گئی ہے۔ کمپنی کے مطابق، تمام امکانات، ٹپوگرافک-جیولوجیکل،جیو کیمیکل اور جیو فزیکل کام مکمل ہو چکا ہے۔ کمپنی نے کہا کہ سووینوئے کان کی سالانہ پیداوار 2029 تک تین ٹن سونے تک پہنچنے کی امید ہے۔
آپ کو بتادیں کہ سووینوئے کی کان چکچی ساگر کے قریب واقع ہے۔ اس کو تیار 1970 کی دہائی میں کیا گیا تھا۔اس سے قبل ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے روسی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ روس میں سونے کی پیداوار 2030 میں اپنے عروج پر پہنچ سکتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ صرف ایک ہفتہ قبل اسلام کے مقدس ترین شہر سمجھے جانے والے سعودی عرب کے شہر مکہ میں سونے کا ایک بہت بڑا ذخیرہ برآمد ہوا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔