Bharat Express

General Elections in Pakistan: پاکستان عام انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے منشور میں موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کو ملی ترجیح

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اور بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے ہفتے کے روز اپنے اپنے منشور جاری کیے اور ووٹرز سے کئی وعدے کیے تھے۔

پاکستان عام انتخابات

اسلام آباد: پاکستان کو 2022 میں تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑا تھا اور یہی وجہ ہے کہ ملک کی دو اہم ترین جماعتوں نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں اپنے انتخابی منشور میں موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کو اہمیت دی ہے۔ اقوام متحدہ کے گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے لیے پانچویں سب سے زیادہ حساس ملک پاکستان کو شدید موسمی واقعات کا سامنا کرن پڑے گا۔

دونوں جماعتوں کے منشور میں مماثلت

ایک اندازے کے مطابق 2022 کے تباہ کن سیلاب سے پاکستان کی تقریباً 3.30 کروڑ آبادی متاثر ہوئی تھی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اور بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے ہفتے کے روز اپنے اپنے منشور جاری کیے اور ووٹرز سے کئی وعدے کیے تھے۔ دونوں جماعتوں کے منشور میں ایک مماثلت یہ تھی کہ دونوں نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مسئلے پر زور دیا اور اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے کا وعدہ کیا۔

مسلم لیگ (ن) نے اپنے مستقبل کے منصوبوں کا تذکرہ کیا

مسلم لیگ (ن) نے اپنے منشور کے ‘ماحولیاتی لچکدار پاکستان کی تعمیر’ کے سیکشن کے تحت اپنے مستقبل کے منصوبوں کا تذکرہ کیا، جب کہ جیل میں بند سابق وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی والی تیسری سب سے بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ابھی تک کوئی منشور جاری نہیں کیا ہے۔ حالانکہ، جب پارٹی اقتدار میں تھی تو اس نے ‘گرین ڈیولپمنٹ’ پر زور دیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) نے اپنے منشور میں کہا کہ “ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کرنے چاہییں کہ ہم اپنے لوگوں اور اپنی زمین کو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے محفوظ رکھ سکیں۔”

یہ بھی پڑھیں: ایران میں 9 پاکستانیوں کاگولی مار کرقتل، پھر بڑھی ایران اور پاکستان کشیدگی، پاکستان کے قائم مقام وزیر خارجہ نے کہی یہ بات

آپ کو بتاتے چلیں کہ پاکستان میں 8 فروری 2024 کو 14ویں عام انتخابات کے لیے ووٹنگ ہونی ہے۔ پاکستانی سپریم کورٹ کے 13 جنوری کو عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کو ‘بلے’ کے نشان دینے سے انکار کرنے کے فیصلے نے اس کی ساکھ کے بارے میں نئے شکوک و شبہات کو جنم دے دیا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read