سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان۔ (فائل فوٹو)
اٹلی میں آج سے شروع ہو رہے جی-7 کے 50 ویں کانفرنس میں شامل ہونے کے لئے ہندوستان کے وزیراعظم نریندرمودی دہلی سے تشریف لے گئے ہیں۔ تیسری باروزیراعظم عہدے کا حلف لینے کے بعد نریندرمودی کا یہ پہلا دورہ ہے، لیکن اسی سمٹ میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے شرکت کرنے سے انکار کردیا ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اٹلی میں منعقدہ جی-7 کے 50ویں سمٹ میں شامل ہونے سے معذرت کی ہے، ساتھ ہی شرکت نہ کرنے کی وجہ بھی انہوں نے بتائی ہے۔ دراصل، اس وقت حج 2024 کا مبارک اور مقدس عمل چل رہا ہے، اس وجہ سے محمد بن سلمان نے معذرت کرلی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی نے بدھ کے روز بتایا کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے اٹلی کی وزیراعظم جارجیا مولونی کو ایک پیغام بھیج کر دعوت نامہ کے لئے شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے حوالہ دیا ہے کہ اس وقت پوری دنیا کے مہمان سعودی عرب میں موجود ہیں اور وہ حج جیسے مقدس فریضے کو انجام دے رہے ہیں، ایسے میں ہماری توجہ حج کے کامیاب انعقاد پر مرکوز ہے۔ محمد بن سلمان نے دونوں ممالک کے اچھے تعلقات کی تعریف کی اور جی-7 کے کامیاب انعقاد کے لئے مبارکباد پیش کی۔
سعودی ولی عہد نے کیا کہا؟
سعودی حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، ”ولی عہد محمد بن سلمان نے اٹلی کی وزیراعظم جارجیا مولونی سے معافی مانگی ہے کیونکہ وہ حج پروگرام کی وجہ سے اس سمٹ میں حصہ نہیں لے پائیں گے۔ حج 14 جون سے شروع ہوچکا ہے، جس میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگ سعودی عرب تشریف لے گئے ہیں۔ “ وہیں جی-7 سمٹ اٹلی میں 13 جون سے 15 جون تک منعقد ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: Eid ul-Adha 2024: عیدالاضحیٰ 2024 کے لئے سعودی حکومت کا بڑا منصوبہ، جانوروں کے لئے لگایا گیا خصوصی کیمپ
جی-7 سمٹ کا انعقاد
جی-7 سربراہی اجلاس 13 سے 15 جون تک اٹلی کے علاقے اپولیا میں واقع بورگوایگنازیا کے لگژری ریزارٹ میں منعقد ہورہا ہے۔ اس بارجی 7 سربراہی اجلاس میں روس-یوکرین جنگ اوراسرائیل-حماس جنگ جیسے مسائل پر توجہ مرکوز کئے جانے کی امید ہے۔ جی-7 (گروپ آف سیون) میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، اٹلی، جرمنی، کناڈا اورجاپان شامل ہیں۔ یہ سات ممالک عسکری اوراقتصادی لحاظ سے دنیا کے طاقتور ترین ممالک میں شامل ہیں۔ ان 7 ممالک میں دنیا کی آبادی کا 10 فیصد اورجی ڈی پی کا 40 فیصد ہے۔ جی-7 میں شامل 7 میں سے 3 ممالک کے پاس اقوام متحدہ میں ویٹوپاورہے۔ جی-7 سربراہی اجلاس میں یہ تمام ممالک دنیا کے مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہیں اوران کے حل کے لئے ایک فریم ورک تیار کرتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔