پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان- (فائل فوٹو)
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سربراہ عمران خان نے حال ہی میں طالبان کو لے کر ایک بات کہی۔ انہوں نے برطانیہ کے چینل فور نیوز کو دئےایک انٹرویو میں کہا کہ طالبان کو محدود اور الگ تھلگ کیا جارہا ہے۔ اس سے افغاننستان میں طالبان لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی ہٹانے کی مغربی ممالک کی مانگ پر پازیٹیو ردعمل نہیں دیا جاسکتا۔
عمران خان نے انٹرویو کے دوران طالب بان سے افغان لڑکیوں اورخواتین کو تعلیم کا حق دینے کی گزارش کرنے سے بھی انکار کردیا گیا ہے۔ عمران حان نے زور دے کر کہا کہ مغربی ممالک کو پہلے طالب بان کو بین الاقوامی گروپ کے ممبروں کی شکل میں پہچان دینے چاہئے اور پھر گروپ کے ساتھ انسانی حقوق پر تبصرہ کرنے چاہئے۔
پاکستان میں طالبان خان کا لقب دیا
افغان طالبان اور دیگر اسلامی گروہوں کی حمایت کی وجہ سے عمران خان کو پاکستان میں طالبان خان کا لقب دیا گیا ہے۔ افغان خواتین اور دیگر کے بنیادی انسانی حقوق سے انکار کے باوجود پاکستانی حکام نے بارہا مغربی ممالک سے طالبان کو تسلیم کرنے کو کہا ہے۔ مغربی ممالک خصوصاً امریکہ نے کہا ہے کہ اگر یہ گروپ انسانی حقوق کا احترام نہیں کرتا تو وہ طالبان کو تسلیم نہیں کریں گے۔
افغانستان کے لیے مذہب زیادہ اہم ہے
پاکستانی سیاست دانوں کے موقف کے باوجود طالبان افغانستان میں اپنی موجودہ پالیسیوں کو اسلامی شریعت کے مطابق سمجھتے ہیں۔ اس گروپ نے بین الاقوامی برادری کے انسانی حقوق کے احترام کے مطالبات کو افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔ طالبان نے باضابطہ طور پر خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔ گروپ کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر نے پھر اصرار کیا کہ مذہب ہمارے لیے قومی مفادات اور طالبان کے لیے افغانستان کی ترقی سے زیادہ اہم ہے۔
-بھارت ایکسپریس