Bharat Express

Erdogan concedes defeat in country: رجب طیب اردوغان کو انتخابات میں بدترین شکست کا سامنا، اپوزیشن اتحاد کو ملی بڑی کامیابی

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایردوان اور ان کی اے کے پی کو بڑھتی ہوئی مہنگائی، غیر مطمئن اسلام پسند ووٹروں اور استنبول میں امام اوغلو کے بیانیے کی وجہ سے شکست ہوئی ہے۔

ترکیہ کے بلدیاتی انتخابات میں صدر رجب طیب اردوان اور ان کی جماعت کو 2 دہائیوں سے زیادہ اقتدار میں رہنے کے بعد بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے ترکیہ میں بلدیاتی انتخابات کے لیے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔بلدیاتی انتخابات کے دوران صدر اردوان کے جمہور اتحاد (پیپلز الائنس) اور حزب اختلاف کی جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔

استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو نے صدر ایردوان کی اے کے پارٹی کے امیدوار کے خلاف باآسانی فتح حاصل کی جب کہ ری پبلکن پیپلز پارٹی نے کئی دیگر بڑے شہروں میں بھی میئر کی نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔مجموعی طور پر ری پبلکن پارٹی نے ترکی کے 81 صوبوں میں سے 36 کی میونسپلٹی جیت لی جب کہ ایردوان کی جماعت اے کے پارٹی کے کئی مضبوط اضلاع میں بھی حزبِ اختلاف کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔صدر ایردوان نے تقریباً دو دہائیوں تک ترکی پر حکومت کی ہے اور الیکشن سے قبل ہونے والے رائے عامہ کے جائزوں میں اے کے پی اور ری پبلکن پیپلز پارٹی میں استنبول میں سخت مقابلے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔یہی نہیں ری پبلکن پیپلز پارٹی کی ملک بھر میں ممکنہ شکست دیکھی جا رہی تھی۔ لیکن انتخابی نتائج ان تمام جائزوں کے برعکس آئے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایردوان اور ان کی اے کے پی کو بڑھتی ہوئی مہنگائی، غیر مطمئن اسلام پسند ووٹروں اور استنبول میں امام اوغلو کے بیانیے کی وجہ سے شکست ہوئی ہے۔بلدیاتی انتخابات کے نتائج نے امام اوغلو کو صدر ایردوان کے ممکنہ صدارتی حریف کے طور پر مزید مضبوط کر دیا ہے۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد پارٹی اپنا احتساب کرےگی۔ترک صدر طیب اردوان نے بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد خطاب میں کہا کہ 31 مارچ ہمارےلیےاختتام نہیں ٹرننگ پوائنٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ ترک عوام نے ووٹ کے ذریعےسیاست دانوں کواپنا پیغام پہنچادیا۔اردوان نے  کہا کہ مئی الیکشن میں جیت کے 9ماہ بعد ہم مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکے، اے کے پارٹی اور پیپلز الائنس نے الیکشن کی بھرپور تیاری کی تھی۔صدر اردوان نے مزید کہا کہ ہم انتخابات کے نتائج کا پارٹی میں جائزہ لیں گےاور اپنا احتساب کریں گے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read