اروند کیجریوال کی گرفتاری پر امریکہ کی طرف سے بیان آیا ہے۔
US reaction on Arvind Kejriwal arrest: ہندوستان کے داخلی معاملات میں بائیڈن انتظامیہ مداخلت سے بازنہیں آرہی ہے۔ حال ہی میں سی اے اے پرتبصرہ کرنے کے بعد اب امریکہ کی طرف سے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری پربھی بیان سامنے آیا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اروند کیجریوال کی گرفتاری پرہم اپنی سخت نظررکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم وہاں کی حکومت کی منصفانہ، بروقت اورشفاف قانونی عمل کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
رائٹرس کے ساتھ ہوئی خاص بات چیت کے دوران امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کے لئے منصفانہ، بروقت اورشفاف قانونی عمل کے لئے ہندوستانی حکومت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
اس موضوع سے پہلے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) سے متعلق بھی واشنگٹن کی طرف سے بیان آیا تھا۔ وہاں کے ترجمان نے اس دوران کہا تھا کہ سی اے اے پرہماری گہری نظرہے۔ واضح رہے کہ ہندوستان میں جلد ہی لوک سبھا کا الیکشن ہونے والا ہے۔ اس سے پہلے امریکہ کی طرف سے ہرموضوع پرکی جانے والی مخالفت ٹھیک نہیں مانی جا رہی ہے۔ امریکہ سے پہلے جرمنی کی طرف سے بھی دہلی کے وزیراعلیٰ کی گرفتاری پربیان سامنے آچکا ہے۔ حالانکہ ہندوستان کی طرف سے اس کا سخت جواب دیا گیا تھا۔ اس دوران ہندوستان نے جرمنی سفارت خانہ کے ڈپٹی چیف کو طلب کرتے ہوئے جم کرکھری کھوٹی سنائی تھی۔
کیوں گرفتارہوئے اروند کیجریوال؟
دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کوای ڈی کی طرف سے شراب پالیسی گھوٹالہ میں 21 مارچ کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتارکیا گیا۔ وہ 28 مارچ تک ای ڈی کی حراست میں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس درمیان وہ جیل سے ہی حکومت چلائیں گے۔ اروند کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف عام آدمی پارٹی ملک گیراحتجاج کررہی ہے جبکہ بی جے پی نے بھی آج دہلی میں عام آدمی پارٹی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کیجریوال کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ دونوں طرف سے الزام تراشی اورجوابی الزام تراشی کا دورجاری ہے۔ اپوزیشن الائنس انڈیا نے اروند کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف دہلی کے رام لیلا میدان میں 31 مارچ کو ریلی کا اعلان کردیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔