اسرائیل-فلسطین جنگ کو کوریج کرنے والے صحافی کی پوری فیملی ختم ہوگئی۔
نئی دہلی: اسرائیل-غزہ جنگ میں ہزاروں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور نہ جانے کتنی فیملی پوری طرح تباہ ہوچکے ہیں۔ الجزیرہ کے صحافی وائل الدحدوح کی فیملی بھی اس جنگ کی بھینٹ چڑھ گیا۔ غزہ پراسرائیلی ہوائی حملے میں صحافی کی اہلیہ اور بیٹی-بیٹا سمیت چاراراکین کی موت ہوگئی۔ بدھ کو یہ جانکاری نیٹ ورک کی طرف سے دی گئی۔ وائل الدحدوح نے نیٹ ورک سے بات چیت میں کہا کہ خواتین اوربچوں کے خلاف ایک بڑی مصیبت آرہی ہے، یہ کسی مصائب سے کم نہیں ہے۔
صحافی وائل الدحدوح نے کہا، “بڑی تعداد میں لوگوں کے گھروں میں بمباری کی جا رہی ہے۔ حالانکہ یہ اسرائیلی قبضے کا رواج ہے، لیکن دن کے آخرمیں ہم اس جگہ پرہیں۔ یہ ہمارا صبر ہے… اورہم اس راستے سے نہیں ہٹیں گے۔ 53 سالہ وائل الدحدوح الجزیرہ کے مشہورہیں۔ وہ اسرائیل-غزہ جنگ کی کوریج کر رہے تھے۔ جب ان کو اپنی بیوی اور بچوں کی موت کی خبر ملی تو اس وقت وہ غزہ میں جنگ کی لائیو فوٹیج کو براڈ کاسٹ کر رہے تھے۔ بیوی اوربچوں کی موت کی خبرسنتے ہی وہ پوری طرح سے ہل گئے۔
“This is the ‘safe’ area that the occupation army spoke of.”
Al Jazeera’s Wael Dahdouh lost his wife, son and daughter in an Israeli air raid in the southern Gaza Strip, where Israel told Palestinians to forcibly evacuate for their safety https://t.co/kaf1moxPRa pic.twitter.com/U12h7kWoFq
— Al Jazeera English (@AJEnglish) October 25, 2023
مردہ گھرمیں روتا رہا الجزیرہ کا صحافی
قطربراڈ کاسٹر نے بعد میں فلسطین کے دیرالبالا میں علی الاقصیٰ شہید اسپتال کے مردہ گھرمیں روتے ہوئے صحافی وائل الدحدوح کی تصاویرجاری کیں، جس میں وہ اپنے 15 سال کے بیٹے، سات سال کی بیٹی اور2 سال کے پوتے کوآنسو بھری آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ وہیں فیملی کے دیگراراکین حملے کے دوران وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہوگئے۔ فیملی کے دیگراراکین بھی وہاں سے بھاگ نکلے، لیکن ان کے بارے میں اب تک کچھ معلوم نہیں ہے۔ یہ دعویٰ الجزیرہ کی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
صحافی کا خاندان مہاجرکیمپ میں تھا مقیم
صحافی وائل الدحدوح کا خاندان غزہ کے ان لوگوں میں شامل تھا، جواسرائیل کی جنگ کی وجہ سے بے گھرہوئے ہیں۔ براڈکاسٹر نے رپورٹ کیا کہ صحافی وائل الدحدوح کا خاندان غزہ شہرکو خالی کرنے کے بعد ایک عارضی گھرمیں رہ رہا ہے۔ اسرائیل نے حماس پراپنے حملے تیزکردیئے اورغزہ کے لوگوں کو خبردارکیا تھا۔ الجزیرہ کے صحافی وائل الدحدوح کی فیملی مبینہ طور پر وسطی غزہ میں یو این کے ذریعہ منظورشدہ پناہ گزیں کیمپ میں رہ رہا تھا۔