Bharat Express

Propaganda movie Hamare Baarah : اسلام اور قرآن کو غلط انداز میں پیش کرنے والی فلم”ہمارےبارہ“ پر سپریم کورٹ نے لگائی روک

سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم ہائی کورٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ اس درخواست پر جلد فیصلہ کرے۔ ممبئی ہائی کورٹ نے فلم کی ریلیز پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں فلم پر پابندی کا حکم دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے متنازعہ  فلم ‘ہمارے بارہ’ کی ریلیز پر پابندی لگا دی ہے۔ عدالت نے بامبے ہائی کورٹ سے اس معاملے میں دائر درخواست پر جلد فیصلہ لینے کو بھی کہا ہے۔ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ فلم اسلام کے عقائد کے خلاف ہے اور اس میں شادی شدہ مسلم خواتین کو بھی غلط انداز میں دکھایا گیا ہے۔ جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے کہا کہ جب تک فلم کے خلاف ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر فیصلہ نہیں آتا، فلم کی نمائش پر پابندی رہے گی۔ یہ فلم 14 جون کو ریلیز ہونی تھی لیکن اب اسے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم ہائی کورٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ اس درخواست پر جلد فیصلہ کرے۔ ممبئی ہائی کورٹ نے فلم کی ریلیز پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں فلم پر پابندی کا حکم دیا گیا تھا۔ درخواست گزاروں کی وکیل فوزیہ شکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ نے سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کو اس فلم کے مناظر دیکھنے کے لیے ایک کمیٹی بنانے کا حکم دیا ہے۔ کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ فلم کے متنازعہ مناظر کو دیکھ کر اس پر اپنی رائے دے۔اس پر فلم پروڈیوسرز کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ جن سین پر اعتراضات کیے گئے تھے وہ تمام مناظر ہٹا دیے گئے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ایسا نہیں ہوا۔ ہم نے آج ہی فلم کا ٹیزر دیکھا۔ وہ تمام مناظر وہیں ہیں جن پر اعتراض کیا گیا تھا۔ فلم میکرز کے وکیل نے کہا کہ ریلیز پر روک لگانے سے ہمارا نقصان ہوگا۔ اس پر جج نے کہا کہ اگر فلم کا ٹیزر ہی اتنا قابل اعتراض ہے تو پوری فلم میں کیا ہوگا؟ پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ آپ متنازع سین کو ہٹانے میں ناکام رہے ہیں۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ اس فلم میں شادی شدہ مسلم خواتین کی غلط تصویر کشی کی گئی ہے۔ فلم میں کہا گیا ہے کہ مسلمان خواتین کو بطور انسان حقوق حاصل نہیں ہیں اور یہ قرآن میں کہا گیا ہے۔ اس فلم میں قرآن کی آیت کی غلط تشریح کی گئی ہے۔ اس پر ہائی کورٹ نے پہلے فلم سازوں سے کہا تھا کہ وہ 14 جون تک فلم کو ریلیز نہ کریں۔ اس کے بعد ایک اور حکم دیا گیا، جس میں بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن کو تین ممبران پر مشتمل کمیٹی بنانے کو کہا گیا۔ اس میں کم از کم ایک مسلمان ممبر ہونا چاہیے۔اب دیکھنا ہے کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ کیا ہوتا اور پھر سپریم کورٹ اس پر کیا کہتا ہے۔البتہ فی الحال اس فلم کی ریلیز پر پابندی لگ گئی ہے۔

بھارت ایکسپریس

Also Read