Bharat Express

Anurag Thakur’s warning to CBFC over Oppenheimer: فلم اوپن ہائیمر میں بھگوت گیتا کا اشلوک پڑھتے ہوئے مباشرت کے مناظر دکھانے پر ہنگامہ، سینسر بورڈ کے خلاف ہوگی کاروائی

فلم اوپن ہائیمر میں ایک جگہ مباشرت کرتے ہوئے ایک سین دکھایا گیا ہے جس دوران ایکٹر کو بھگوت گیتا کا اشلوک پڑھتے ہوئے دیکھاگیا ہے۔ ایسا کرنے سے ہندو برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچا ہے جس سے ایک بڑا طبقہ اس فلم پر ناراضگی کا اظہار کررہا ہے۔

Anurag Thakur’s warning to CBFC over Oppenheimer: کرسٹوفر نولان کی ہدایت کاری میں بنی ‘اوپن ہائیمر’ جس میں Cillian Murphy لیڈ رو ل میں  ہے، ریلیز کے بعد سے مسلسل زیر بحث ہے۔ ناقدین سے لے کر مبصرین تک، ملک بھر کے کئی لوگوں نے فلم میں مباشرت کے منظر پر مایوسی کا اظہار کیا ہے جس دوران بھگود گیتا کے سلوک پڑھتے ہوئے دیکھا جارہا ہے، جسے ہندوؤں کا مقدس صحیفہ سمجھا جاتا ہے۔ اس منظر نے ہندوستان میں ناظرین کو ناراض کردیا ہے، مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچایا ہے۔مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے اس متنازع منظر پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔ وزیر نے قابل اعتراض سین کے جواب میں سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) سے مکمل جوابدہی کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر نے فلم سازوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ فلم سے متنازعہ سین کو فوری طور پر ہٹا دیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ فلم کی نمائش کی منظوری دینے میں ملوث تمام سینسربورڈممبران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انوراگ ٹھاکر نے عوام کے مفادات کے تحفظ میں سی بی ایف سی کی ناکامی پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی غفلت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بورڈ ممبران کو ان کی اس غفلت کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا، جو احتساب کے واضح پیغام کا اشارہ ہے۔

قبل ازیں مرکزی حکومت کے انفارمیشن کمشنر ادے مہورکر نے بھی اس سین پر اپنی بدگمانی کا اظہار کیا اور فلم ساز پر تنقید کی تھی۔ مہورکر نے کہا، “یہ (منظر) بھگود گیتا کی توہین ہے، جو ہماری مقدس کتاب ہے۔ یہ پوری دنیا کو طاقتور اور بامعنی پیغامات بھیجتی ہے۔ کوئی کیسے اس کی توہین کر سکتا ہے؟ یہ منظر ہماری اقدار اور تہذیب پر حملہ ہے۔ یہ ہندو برادری پر حملہ ہے۔مزید، نولان سے فلم سے توہین آمیز سین کو حذف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ نولان کو یہ سین فلم سے ہٹا دینا چاہیے۔ یہ مذہبی منافرت کا باعث ہے۔ اگر وہ اس سین کو نہیں ہٹاتا تو ہم ایکشن لیں گے ۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read