Bharat Express

Amanatullah Khan Arrested: امانت اللہ خان ایک بار پھر گرفتار،9 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد ای ڈی نے کیا گرفتار، جانئے کیا ہے پورا معاملہ

عام آدمی پارٹی کے رہنما اور اوکھلا کے ایم ایل اے امانت اللہ خان پر دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کے طور پر 32 لوگوں کو غیر قانونی طور پر بھرتی کرنے کا الزام ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے غیر قانونی طور پر دہلی وقف بورڈ کی کئی جائیدادیں کرایہ پر دی ہیں۔

عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کو ای ڈی نے گرفتار کر لیا ہے۔ انہیں وقف بورڈ تقرری گھوٹالہ میں پی ایم ایل اے کے تحت گرفتار کیا گیاہے۔ ای ڈی نے تقریباً 9 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد ان کو گرفتار کیا۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد جمعرات (18 اپریل) کو ایم ایل اے امانت اللہ خان پوچھ گچھ کے لیے ای ڈی کے سامنے پیش ہوئےتھے اس کے بعد اب گرفتار کرلیا گیا ہے۔

وقف بورڈ تقرری معاملے میں گرفتار

عام آدمی پارٹی کے رہنما اور اوکھلا کے ایم ایل اے امانت اللہ خان پر دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کے طور پر 32 لوگوں کو غیر قانونی طور پر بھرتی کرنے کا الزام ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے غیر قانونی طور پر دہلی وقف بورڈ کی کئی جائیدادیں کرایہ پر دی ہیں۔ یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے دہلی وقف بورڈ کے فنڈز کا غلط استعمال کیا ہے۔ دہلی وقف بورڈ کے اس وقت کے سی ای او نے اس طرح کی غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف بیان جاری کیا تھا۔

اس معاملے میں اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) نے ستمبر 2022 میں امانت اللہ خان سے پوچھ گچھ کی تھی۔ اس کی بنیاد پر اے سی بی نے چار مقامات پر چھاپے مارے، جہاں سے تقریباً 24 لاکھ روپے نقد برآمد ہوئے۔ اس کے علاوہ دو غیر قانونی اور بغیر لائسنس پستول، کارتوس اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔اس کے بعد امانت اللہ کے خلاف شواہد اور قابل اعتراض مواد ملنے پر ان کو گرفتار کر لیا گیا۔ بعد میں ان کو 28 دسمبر 2022 کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

گزشتہ سماعت میں عدالت نے کیا کہا؟

قبل ازیں پیر (15 اپریل) کو سپریم کورٹ نے وقف بورڈ میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں عام آدمی پارٹی کے رہنما امانت اللہ خان کو پیشگی ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے کہا تھا کہ امانت اللہ خان کو اس وقت تک گرفتار نہ کیا جائے جب تک ان کے خلاف کافی ثبوت نہ ہوں۔بنچ نے ای ڈی کے وکیل سے کہا تھا، “آپ انہیں (امانت اللہ خان)  صرف اس صورت میں گرفتار کریں جب ثبوت ہوں۔ آپ کو پی ایم ایل اے کے سیکشن 19 پر عمل کرنا ہوگا۔ گرفتاری کے اختیار کو ہلکا نہیں لینا چاہیے۔”

بھارت ایکسپریس۔

Also Read