ملک میں بھاری اکثریت سے بن سکتی ہے این ڈی اے حکومت، انڈیا الائنس اور این ڈی اے کا ووٹ فیصد کیا ہو سکتا ہے؟
لوک سبھا انتخابات کے لیے میدان تیار کر لیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے کی ووٹنگ 19 اپریل سے شروع ہوگی اور اس کے ساتھ ہی انتخابی بگل بجنے لگے گا۔ اس کے ساتھ ہی ووٹنگ سے عین قبل کچھ نیوز چینل کے ذریعے کئے گئے ووٹر کے ذریعے کیے گئے سروے کے نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس میں یہ پیشین گوئی کی گئی ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے مسلسل تیسری بار اقتدار میں آئے گی۔ جب کہ اپوزیشن انڈین الائنس کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
کچھ نیوز چینل کے ذریعے کئے گئے ووٹر سروے کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) لوک سبھا انتخابات میں بڑی جیت درج کر سکتا ہے۔ سروے میں این ڈی اے کو 373 سیٹیں ملنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ جب کہ اپوزیشن کے ہندوستانی اتحاد کو 155 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ اتر پردیش، مہاراشٹر، جھارکھنڈ اور اڑیشہ جیسی بڑی ریاستوں میں این ڈی اے کو بڑی برتری حاصل ہونے کا امکان ہے۔ دیگر جماعتوں کو صرف 15 سیٹوں پر ہی مطمئن ہونا پڑ سکتا ہے۔
انڈیا الائنس اور این ڈی اے کا ووٹ فیصد کیا ہو سکتا ہے؟
این ڈی اے کو انتخابی شکست دینے کے لیے بنائے گئے ہندوستانی اتحاد کی جھولی اس الیکشن میں خالی رہنے والی ہے۔ انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس یعنی انڈیا الائنس اقتدار حاصل کرنے کے لیے 272 سیٹوں کے جادوئی اعداد و شمار سے بہت دور ہونے جا رہا ہے۔ ووٹ فیصد کے بارے میں بات کریں، سروے کے نتائج کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ این ڈی اے کو 47 فیصد ووٹ مل سکتے ہیں۔ ہندوستانی اتحاد کو 40 فیصد اور دیگر جماعتوں کو 13 فیصد ووٹ مل سکتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس