سپریم کورٹ آف انڈیا (فائل فوٹو)
Electoral Bonds Case: الیکٹورل بانڈ کیس سے متعلق جمعہ (15 مارچ، 2024) کوسپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ الیکشن کمیشن نے اس دوران کہا کہ سیاسی پارٹیوں سے لئے سال 2019 سے پہلے کے چندے کی جانکاری اس نے سپریم کورٹ کو سیل بند لفافے میں دے دی تھی۔ اس نے اس کی کاپی نہیں رکھی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس پربتایا کہ اسے الیکشن کمیشن کو لوٹا دیا جائے گا۔ اس سے پہلے اسے اسکین کرکے ڈیجیٹل کاپی سپریم کورٹ اپنے پاس رکھے گا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑنے اس بات پرسوال اٹھایا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے جواعدادوشمارالیکشن کمیشن کو دیئے، اس میں بانڈ نمبرکا ذکرنہیں کیا جبکہ اس واضح حکم تھا۔
ایس بی آئی کو لگائی پھٹکار
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈ پرپورا ڈیٹا شیئرکرنے کے لئے اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کوسخت پھٹکارلگائی۔ عدالت نے اس اسکیم کو منسوخ کرتے ہوئے ایس بی آئی کوگزشتہ 5 سالوں میں دیئے گئے چندہ پرسبھی ڈیٹیل شیئرکرنے کا حکم دیا تھا۔ پھٹکارکے علاوہ سپریم کورٹ نے ایس بی آئی کوالیکٹورل بانڈ کے نمبرکا انکشاف کرنے کے سوال پرنوٹس جاری کرتے ہوئے اس کے پاس موجودہ الیکٹورل بانڈ کا ڈیٹا الیکشن کمیشن کو واپس کرنے کی جازت دی۔ سپریم کورٹ ایس بی آئی کی طرف سے ہرالیکشن بانڈ پرچھپے یونک الفانیومیرک کو شیئرنہیں کرنے کی عرضی پرسماعت کررہی تھی۔ اس یونک نمبرسے چندہ دینے والوں کوسیاسی پارٹیوں کے ساتھ ملانے میں مدد ملتی۔
الیکشن کمیشن نے دی تھی عرضی
5 ججوں کی خصوصی بینچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔ اب اس معاملے میں آئندہ سماعت پیر(18 مارچ) کوہوگی۔ دراصل سپریم کورٹ نے ایس بی آئی کوالیکشن کمیشن کوالیکٹورل بانڈ خریدنے والے سبھی لوگوں کی جانکاری دستایب کرانے کا حکم دیا تھا۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن کو یہ سبھی جانکاری اپنی ویب سائٹ پراپلوڈ کرنے کا حکم دیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے اس کے عمل پراحکامات میں ترمیم سے متعلق ایک عرضی داخل کی ہے، اسی پرآج سماعت ہوئی۔
کیا چاہتا ہے الیکشن کمیشن؟
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جو عرضی دی ہے، اس میں اس نے سپریم کورٹ کی طرف سے 11 مارچ کو دیئے گئے حکم میں ترمیم کا مطالبہ کیا ہے۔ اس میں حکم کے کوآپریٹیو حصے میں کچھ وضاحت یا ترمیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ حالانکہ اس کی تفصیلی جانکاری ابھی نہیں ملی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔