Bharat Express

Electoral Bonds Case

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ کارپوریٹ کمپنیوں نے مرکزی حکومت کی تفتیشی ایجنسیوں کی تحقیقات سے بچنے اور سرکاری ٹھیکے یا لائسنس حاصل کرنے کے لیے چندہ دیا ہے۔

انتخابی بانڈز کے حوالے سے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ہر کسی کو یہ جاننے کا حق ہے کہ سیاسی جماعتوں کو فنڈز کہاں سے مل رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے ایس بی آئی کو انتخابی بانڈز کے ڈیٹا کو پبلک کرنے اور الیکشن کمیشن کو دینے کی ہدایت دی تھی۔

پرشانت بھوشن نے کہا کہ انتخابی بانڈز کے ذریعے بی جے پی کو 1751 کروڑ روپے کا عطیہ دینے والی ان 33 کمپنیوں کو حکومت کی طرف سے دیئے گئے منصوبوں اور معاہدوں سے کل 3.7 لاکھ کروڑ روپے ملے ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ایس بی آئی کے چیئرمین کو 21 مارچ کی شام 5 بجے تک ایک حلف نامہ داخل کرنا ہوگا۔ جس میں یہ دکھایا جائے کہ بینک نے انتخابی بانڈز کی تمام تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم پرالیکشن کمیشن نے حال ہی میں اپنی ویب سائٹ پرالیکٹورل بانڈ کی تفصیل اپلوڈ کردی۔ حالانکہ اس میں بانڈ نمبر نہیں ہے۔

الیکشن کمیشن نے 14 مارچ کو انتخابی بانڈز سے متعلق معلومات کو عام کیا تھا۔ کمپنیوں کی طرف سے خریدے گئے انتخابی بانڈز اور ان کے ذریعے پارٹیوں کو ملنے والےچندے  کا ذکر تھا

سماعت کے دوران سی جے آئی نے کہا کہ ہم نے ایس بی آئی سے انتخابی بانڈز سے متعلق معلومات دینے کو کہا تھا۔ لیکن SBI نے الیکٹورل بانڈ نمبر کے بارے میں معلومات نہیں دی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس پہلو پر ایس بی آئی کو نوٹس جاری کیا ہے۔

ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اویسی نے کہا، "بی جے پی ، ٹی ایم سی، کانگریس، بی آر ایس، ڈی ایم کے، بی جے ڈی، ایس پی، وائی ایس آر، شیو سینا، تقریباً تمام پارٹیوں نے انتخابی بانڈز کے ذریعے چندہ لیا

تفتیشی ایجنسیوں پر نشانہ لگاتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا، "سی بی آئی، ای ڈی، آئی ٹی بی جے پی اور آر ایس ایس کے ہتھیار ہیں، یہ اب ہندوستان کی تفتیشی ایجنسیاں نہیں رہیں۔

سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز ہوئی سماعت کے دوران ایس بی آئی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب مانگا ہے۔ معاملے کی آئندہ سماعت اب 18 مارچ کو ہوگی۔